میں قسطوں پر گاڑیاں فروخت کرنے والی ایک کمپنی کے پاس گیا اور اس سے ایک گاڑی خریدی جس کی نقد قیمت پچاس ہزار پانچ سو اور قسطوں کی صورت میں چودہ فی صد زائد کے حساب سے مبلغ چون ہزار ایک سو اکتیس ریال ہے۔ میں نے دس ہزار نقد ادا کر دئیے تھے اور چوالیس ہزار ایک سو اکتیس باقی تھے جو بارہ ماہ کی قسطوں میں چودہ فی صد کی زائد شرح کے ساتھ ادا کرنا تھے۔ گاڑی خریدنے کے چار ماہ بعد اچانک مجھے اس زائد قیمت کا خیال آیا تو میں نے کمپنی سے اس چودہ فی صد زائد ادا کی جانے والی رقم کے بارے میں پوچھا تو کمپنی نے بتایا کہ یہ بینک کے اخراجات ہیں جس کی وجہ سے مجھے شک پیدا ہو گیا ہے، کیا یہ بیع حرام ہے یا حلال؟
جب مشتری گاڑیوں کو فروخت کرنے والی کمپنی کے ساتھ اس بات پر متفق ہو جائے کہ ادھار کی صورت میں گاڑی کی قیمت مبلغ چون ہزار ایک سو اکتیس ہو گی جسے قسطوں میں ادا کیا جائے گا یا جس کا کچھ حصہ نقد اور کچھ ادھار ادا کیا جائے گا تو بیع شرعا جائز ہے خواہ ادھار کی صورت میں قیمت نقد کی نسبت زیادہ ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب