کیا بچے کا نام رکھنے کے لیے احباب، پڑوسیوں اور دوستوں کا اجتماع کو بدعت و کفر قرار دیا جائے گا؟
بچے کا نام رکھنے کے لیے اجتماع نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں ہے اور نہ آپ کے عہد میں صحابہ کرام میں سے کسی نے ایسا کیا تھا۔ لہذا جو اسے سنت سمجھ کر کرے تو وہ دین میں ایک ایسی بات ایجاد کرتا ہے جو اس میں سے نہیں ہے۔ لہذا یہ رسم بدعت و مردود قرار پائے گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"جو شخص ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کرے جو اس میں نہ ہو تو وہ مردود ہے۔"
لیکن اسے کفر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ہاں البتہ فرحت اور مسرت کے طور پر یا دعوت عقیقہ کھانے کے لیے اجتماع ہو اور اسے سنت نہ سمجھا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ ساتویں دن عقیقہ کرنا اور بچے کا نام رکھنا مشروع ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب