سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

وقت سے پہلے گر جانے والے نا تمام بچے کا عقیقہ

  • 9248
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1017

سوال

وقت سے پہلے گر جانے والے نا تمام بچے کا عقیقہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا وقت سے پہلے گر جانے والے درج ذہل نا تمام بچوں کا عقیقہ کرنا لازم ہے یا نہیں:

(1)جو بچہ حمل کے تین دن کم چار ماہ بعد گر گیا۔

(2) جو بچہ حمل کے تین ماہ ستر دن بعد گر گیا۔

(3) جو بچہ حمل کے صرف دو ماہ بعد گر گیا۔

یہ تینوں جنین لڑکے تھے اور کیا یہ تینوں روز قیامت میرے بیٹے شمار ہوں گے، قیامت کے دن اٹھنے کے وقت ان کی عمر کیا ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وقت سے پہلے گرجانے والے نا تمام بچے کا عقیقہ سنت ہے، جب کہ اسقاط نفخ روح کے بعد ہو یعنی حمل کے چار ماہ بعد اسقاط ہو لہذا سوال میں مذکو ر ساقط ہونے والے بچوں کا عقیقہ نہیں ہے۔ قبروں سے اٹھائے جانے کے وقت ان کی عمر کیا ہو گی، اس کا علم اللہ ہی کو ہے اور یہ سوال بھی بے معنی ہے اور آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ بے معنی کاموں کو ترک کر دے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے