سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عقیقہ کو ساتوین دن سے مؤخر کرنا خلاف سنت ہے

  • 9245
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1103

سوال

عقیقہ کو ساتوین دن سے مؤخر کرنا خلاف سنت ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بچی کی وفات کے بعد عقیقہ کیا گیا جب کہ وفات کے وقت اس کی عمر ڈیڑھ سال تھی، کیا یہ عقیقہ صحیح ہے؟ کیا یہ بچی آخرت میں اپنے والدین کے لیے نفع بخش ہو گی، رہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں یہ عقیقہ ہو جائے گا لیکن اسے پیدائش کے ساتویں دن سے زیادہ مؤخر کرنا خلاف سنت ہے، ہر وہ بچہ یا بچی جو چھوٹی عمر میں فوت ہو جائے، اس کی وفات پر صبر کرنے والے اس کے مسلمان والدین کو اللہ تعالیٰ اس سے نفع پہنچائے گا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے