میری والدہ فوت ہو گئی ہے اور میں ان کا عقیقہ کرنا چاہتا ہوں اور جب اس کے بارے میں میں نے ایک امام صاحب سے استفسار کیا تو انہوں نے بتایا کہ عقیقہ تو زندہ کی طرف سے ہوتا ہے، مردہ کی طرف سے نہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ اس کے بارے میں حکم شریعت کیا ہے؟
عقیقہ کا حکم میت کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ تو کسی انسان کے پیدا ہونے کے ساتویں دن کیا جاتا ہے۔ بچے کے باپ کے لیے حکم شریعت یہ ہے کہ وہ بچے کی طرف سے دو بکرے اور بچی کی طرف سے ایک بکرا عقیقہ کے طور پر ذبح کرے اور اگر والد کی مالی حالت کمزور ہو تو وہ بچے کی طرف سے بھی ایک بکرا ذبح کر سکتا ہے۔
عقیقہ کا جانور (بچے کی) پیدائش کے ساتوین دن ذبح کیا جائے، اسے خود بھی کھایا جائے، صدقہ بھی کیا جائے اور ہدیہ بھی دیا جائے اور اس میں کوی حرج نہیں کہ دعوت عقیقہ میں رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو مدعو کیا جائے۔ علماء فرماتے ہیں کہ اگر ساتوٰن دن (عقیقہ کرنا) ممکن نہ ہو تو چودھویں دن اور اگر چودھویں دن بھی ممکن نہ ہو تو اکیسوین دن اور اگر اکیسویں دن بھی ممکن نہ ہو تو پھر جب چاہے عقیقہ کر لے۔
میت کی طرف سے عقیقہ نہیں بلکہ مغفرت اور رحمت کی دعا کی جاتی ہے کیونکہ میت کے لیے دعا کرنا مشروع اور از حد مفید ہے ہاں اس کی طرف سے صدقہ بھی کیا جا سکتا ہے یا دو رکعتیں پڑھ کر یا قرآن مجید کی تلاوت کر کے میت کے لیے ایصال ثواب کی نیت سے کی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن میت کے حق میں دعا کرنا ہی سب سے افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کی طرف راہنمائی فرمائی ہے۔[1]
[1] میت کی طرف سے نفل نماز کا اہتمام کرنا یا ایصال ثواب کی نیت سے قرآن مجید کی تلاوت کرنا قرآن و حدیث کی کسی واضح دلیل سے اس کا جواز نہیں ملتا جیسا کہ خود مفتی علیہ الرحمہ کی کلام سے یہ مترشح ہوتا ہے اور یہی موقف شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمة اللہ علیہ سے منقول ہے تفصیل کے لیے دیکھئے "الاختیارات العلمیة ص: 54" واحکام الجنائز ص: 213 صرف میت کے لیے دعا کرنا ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے جیسا کہ کتاب و سنت کے عام دلائل سے ثابت ہے اور یہی افضل ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے صرف تین چیزیں (ایصال ثواب کا باعث بنتی ہیں) (1) (زندگی میں کیا ہوا) صدقہ جاریہ (2) علم جس سے بعد میں فائدہ اٹھایا جائے۔ (3) یا نیک اولاد کی دعا، صحیح مسلم، حدیث: 4223