سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عقیقہ مولود کے لیے ہے میت کے لیے نہیں

  • 9244
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1142

سوال

عقیقہ مولود کے لیے ہے میت کے لیے نہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری والدہ فوت ہو گئی ہے اور میں ان کا عقیقہ کرنا چاہتا ہوں اور جب اس کے بارے میں میں نے ایک امام صاحب سے استفسار کیا تو انہوں نے بتایا کہ عقیقہ تو زندہ کی طرف سے ہوتا ہے، مردہ کی طرف سے نہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ اس کے بارے میں حکم شریعت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عقیقہ کا حکم میت کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ تو کسی انسان کے پیدا ہونے کے ساتویں دن کیا جاتا ہے۔ بچے کے باپ کے لیے حکم شریعت یہ ہے کہ وہ بچے کی طرف سے دو بکرے اور بچی کی طرف سے ایک بکرا عقیقہ کے طور پر ذبح کرے اور اگر والد کی مالی حالت کمزور ہو تو وہ بچے کی طرف سے بھی ایک بکرا ذبح کر سکتا ہے۔

عقیقہ کا جانور (بچے کی) پیدائش کے ساتوین دن ذبح کیا جائے، اسے خود بھی کھایا جائے، صدقہ بھی کیا جائے اور ہدیہ بھی دیا جائے اور اس میں کوی حرج نہیں کہ دعوت عقیقہ میں رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو مدعو کیا جائے۔ علماء فرماتے ہیں کہ اگر ساتوٰن دن (عقیقہ کرنا) ممکن نہ ہو تو چودھویں دن اور اگر چودھویں دن بھی ممکن نہ ہو تو اکیسوین دن اور اگر اکیسویں دن بھی ممکن نہ ہو تو پھر جب چاہے عقیقہ کر لے۔

میت کی طرف سے عقیقہ نہیں بلکہ مغفرت اور رحمت کی دعا کی جاتی ہے کیونکہ میت کے لیے دعا کرنا مشروع اور از حد مفید ہے ہاں اس کی طرف سے صدقہ بھی کیا جا سکتا ہے یا دو رکعتیں پڑھ کر یا قرآن مجید کی تلاوت کر کے میت کے لیے ایصال ثواب کی نیت سے کی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن میت کے حق میں دعا کرنا ہی سب سے افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کی طرف راہنمائی فرمائی ہے۔[1]


[1] میت کی طرف سے نفل نماز کا اہتمام کرنا یا ایصال ثواب کی نیت سے قرآن مجید کی تلاوت کرنا قرآن و حدیث کی کسی واضح دلیل سے اس کا جواز نہیں ملتا جیسا کہ خود مفتی علیہ الرحمہ کی کلام سے یہ مترشح ہوتا ہے اور یہی موقف شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمة اللہ علیہ سے منقول ہے تفصیل کے لیے دیکھئے "الاختیارات العلمیة ص: 54" واحکام الجنائز ص: 213 صرف میت کے لیے دعا کرنا ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے جیسا کہ کتاب و سنت کے عام دلائل سے ثابت ہے اور یہی افضل ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے صرف تین چیزیں (ایصال ثواب کا باعث بنتی ہیں) (1) (زندگی میں کیا ہوا) صدقہ جاریہ (2) علم جس سے بعد میں فائدہ اٹھایا جائے۔ (3) یا نیک اولاد کی دعا، صحیح مسلم، حدیث: 4223

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے