مولود کے عقیقہ کے کیا معنی ہیں؟ کیا یہ فرض ہے یا سنت؟
مولود کے عقیقہ سے مراد وہ ذبیحہ ہے جسے بچے کی پیدائش کے دن ساتوین دن تقرب الہی کے حصول اور اولاد جیسی نعمت کے ملنے پر اللہ تعالیٰ کے شکر کے طور پر ذبح کیا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں اہل علم میں یہ اختلاف ہے کہ یہ سنت ہے یا واجب! اکثر اہل علم نے اسے سنت مؤکدہ قررا دیا ہے حتیٰ کہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ قرض لے کر عقیقہ کیا جائے، یعنی جس کے پاس مال نہیں تو وہ قرض لے کر عقیقہ کرے اللہ تعالیٰ اسے اس کا بدل عطا فرما دے گا کیونکہ وہ ایک سنت کو زندہ کرتا ہے۔ آپ نے جو یہ فرمایا ہے کہ قرض لے لے تو یاد رہے کہ اس سے وہ شخص مراد ہے جسے مستقبل میں قرض ادا کرنے کی امید ہو اوررر جسے امید نہ ہو تو وہ قرض نہ لے، بہرحال امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے اس ارشاد سے معلوم ہوا کہ یہ سنت مؤکدی ہے اور آپ کی یہ بات درست ہے۔ لہذا بچے کی طرف سے دو اور بچی کی طرف سے ایک جانور (بکرا) پیدائش کے ساتویں دن بطورعقیقہ ذبح کیا جائے اور اسے خود بھی کھائے، دوستوں اور عزیزوں کو تحفہ بھی دے اور صدقہ بھی کرے اور اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ اسے پکا کر صدقہ بھی کیا جائے اور رشتہ داروں اور پڑوسیوں وغیرہ کو کھانے کی دعوت پر مدعو بھی کیا جائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب