کیا قربانی کرنے والے کے لیے یہ ضرروی ہے کہ وہ قربانی کے گوشت سے کھانے کا آغاز کرے؟
جس نے قربانی کرنی ہو اس کے لیے مستحب ہے کہ کچھ نہ کھائے حتیٰ کہ عید کی نماز پڑھ لے اور پھر اپنی قربانی کے جانور کو ذبح کرے۔ اور اگر آسانی سے ممکن ہو تو اس دن کے کھانے کا آغاز اپنی قربانی کے گوشت سے کر لے، اکثر اہل علم کا جن میں حضرت علی، ابن عباس رضی اللہ عنہما، مالک شافعی رحمۃ اللہ علیھم اور کئی دیگر بھی ہیں، یہی قول ہے۔ امام ترمذی اور اثرم نے حضرت بریدہ کی یہ روایت بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن کچھ کھائے بغیر تشریف نہیں لے جایا کرتے تھے اور عید الاضحیٰ کے دن نماز سے پہلے کچھ نہیں کھایا کرتے تھے۔[1] اثرم کی روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ آپ قربانی کرنے سے پہلے کچھ نہیں کھایا کرتے تھے۔ امام احمد فرماتے ہیں کہ عید الاضحیٰ کے دن نہ کھائے حتیٰ کہ نماز سے واپس آ جائے بشرطیکہ اس نے قربانی کرنی ہو[2] کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قربانی کے گوشت کو تناول فرمایا کرتے تھے اور اگر قربانی نہ کرنی ہو تو پھر کوئی حرج نہیں کہ کسی اور کی قربانی کے گوشت کو عید سے پہلے کھا لے یا بعد میں۔
[1] جامع ترمذی، الجمعة، باب ما جاء فی الاکل یوم الفطر قبل الخروج، حدیث: 54
[2] نیل الاوطار 3/329، تحفة الاحوذی بشرح، حدیث: 542