سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قربانی کے ارادے کے باوجود بال کٹوا دئیے

  • 9233
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 876

سوال

قربانی کے ارادے کے باوجود بال کٹوا دئیے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے اپنے لیے قربانی کا ارادہ کیا تھا لیکن پھر اس نے عشرہ ذوالحجہ میں ناپسندیدگی کے باوجود بال یا ناخن کاٹ دئیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص کے پاس جانور ہو، وہ اسے قربان کرنا چاہتا ہو اور ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہو جائے تو اس کے لیے قربانی کرنے تک بال یا ناخن کاٹنا جائز نہیں کیونکہ "صحیح مسلم" میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث موجود ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(من كان له ذبح يذبحه‘ فاذا اهل هلال ذي الحجة‘ فلا ياخذن من شعره ولا من اظفاره شيئا‘ حتي يضحي) (صحيح مسلم‘ الاضاحي‘ باب نهي من دخل عليه عشر ذي الحجة...الخ‘ ح: 1977)

"جس شخص کے پاس ذبح کرنے کے لیے جانور موجود ہو تو وہ ذوالحجہ کا چاند طلوع ہونے سے لے کر قربانی کرنے تک بال اور ناخن نہ کاٹے۔"

اگر کوئی شخص اس حکم کی مخالفت کرتے ہوئے بال یا ناخن کاٹ لےتو وہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے لیکن اس پر کوئی فدیہ وغیرہ نہیں ہے خواہ اس نے جان بوجھ کر ہی ایسا کیا ہو۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے