سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(117) نصرانی اور مسیحی میں فرق

  • 923
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 4722

سوال

(117) نصرانی اور مسیحی میں فرق

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نصرانیت کو مسیحیت اور نصرانی کو مسیحی قرار دینا صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اس بات میں کچھ شک نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد نصاریٰ کا مسیح علیہ السلام  کی طرف انتساب صحیح نہیں ہے کیونکہ اگر ان کا یہ انتساب صحیح ہوتا، یعنی وہ مسیح کے سچے پیروکار ہوتے تو یہ لوگ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آتے، پھر ان کا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا، حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام  پر ایمان لانا ہوتا، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿وَإِذ قالَ عيسَى ابنُ مَريَمَ يـبَنى إِسرءيلَ إِنّى رَسولُ اللَّهِ إِلَيكُم مُصَدِّقًا لِما بَينَ يَدَىَّ مِنَ التَّورىةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسولٍ يَأتى مِن بَعدِى اسمُهُ أَحمَدُ فَلَمّا جاءَهُم بِالبَيِّنـتِ قالوا هـذا سِحرٌ مُبينٌ ﴿٦﴾... سورة الصف

’’اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب مریم کے بیٹے عیسیٰ نے کہا کہ اے بنی اسرائیل! میں تمہارے پاس اللہ کا بھیجا ہوا آیا ہوں (اور) جو (کتاب) تو رات مجھ سے پہلے آچکی ہے اس کی تصدیق کرتا ہوں اور ایک پیغمبر جو میرے بعد آئیں گے جن کا نام احمد ہوگا، ان کی بشارت سناتا ہوں (پھر) جب وہ ان لوگوں کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔‘‘

حضرت مسیح عیسیٰ بن مریم علیہما السلام  نے انہیں(یعنی اپنی قوم کے لوگوں کو) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی بشارت اسی لیے تو سنائی تھی کہ وہ آپ کے لائے ہوئے دین کو قبول کر لیں بلاشبہ ایسی بشارت جو بے فائدہ اور لغو ہو وہ تو کوئی ادنیٰ درجے کی عقل والا شخص بھی نہیں دے سکتا۔ اس لئے حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام  جیسے اولوالعزم پیغمبر ایسی بشارت کیسے دے سکتے تھے؟ اور یہ بات طے شدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام  نے بنی اسرائیل کو جن کی آمد کی بشارت دی تھی، وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اور یہ ارشاد باری تعالیٰ:

﴿فَلَمّا جاءَهُم بِالبَيِّنـتِ قالوا هـذا سِحرٌ مُبينٌ ﴿٦﴾... سورة الصف

  ’’پھر جب وہ ان لوگوں کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔‘‘  یہ آیت کریمہ اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت عیسیٰ نے جن کی آمد کی بشارت سنائی تھی، وہ تشریف لا چکے ہیں لیکن عیسائیوں نے ان کا انکار کیا اور کہا کہ یہ تو صریح جادو ہے۔ لہٰذا جب انہوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کیا تو یہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام  کا بھی انکار ہے جنہوں نے انہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی بشارت سنائی تھی، اس بنیادپرعیسائیوں کا حضرت مسیح  علیہ السلام  کی طرف انتساب صحیح نہیں ہے اور انہیں مسیحی کہنا درست نہیں ہے، کیونکہ اگر یہ سچے مسیحی ہوتے تو اس نبی آخرالزماں پر ضرور ایمان لاتے جن کی تشریف آوری کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام  نے بشارت سنائی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام  اور دیگر انبیائے کرام علیہم السلام  سے یہ عہد لیا تھا کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ایمان لائیں گے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِذ أَخَذَ اللَّهُ ميثـقَ النَّبِيّـۧنَ لَما ءاتَيتُكُم مِن كِتـبٍ وَحِكمَةٍ ثُمَّ جاءَكُم رَسولٌ مُصَدِّقٌ لِما مَعَكُم لَتُؤمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنصُرُنَّهُ قالَ ءَأَقرَرتُم وَأَخَذتُم عَلى ذلِكُم إِصرى قالوا أَقرَرنا قالَ فَاشهَدوا وَأَنا۠ مَعَكُم مِنَ الشّـهِدينَ ﴿٨١﴾... سورة آل عمران

’’اور جب اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ جب میں تم کو کتاب اور دانائی عطا کروں، پھر تمہارے پاس کوئی پیغمبر آئے جو تمہاری کتاب کی تصدیق کرے تو تمہیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور ضرور اس کی مدد کرنی ہوگی۔ اور (عہد لینے کے بعد) پوچھا کہ بھلا تم نے اقرار کیا اور اس اقرار پر میرا ذمہ لیا (یعنی مجھے ضامن ٹھہرایا)؟ انہوں نے کہا: (ہاں) ہم نے اقرار کیا۔ اللہ نے فرمایا: تم (اس عہد وپیمان پر) گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔‘‘

اور وہ پیغمبرجو تشریف لائے اور جنہوں نے ان کی کتابوں کی تصدیق کی وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَأَنزَلنا إِلَيكَ الكِتـبَ بِالحَقِّ مُصَدِّقًا لِما بَينَ يَدَيهِ مِنَ الكِتـبِ وَمُهَيمِنًا عَلَيهِ فَاحكُم بَينَهُم بِما أَنزَلَ اللَّهُ وَلا تَتَّبِع أَهواءَهُم عَمّا جاءَكَ مِنَ الحَقِّ...﴿٤٨ ... سورة المائدة

’’اور (اے پیغمبر!) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے، جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ان (سب) پر نگہبان ہے، تو جو حکم اللہ نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان کا فیصلہ کرنا اور حق تمہارے پاس آچکا ہے اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا۔‘‘

خلاصہ کلام یہ کہ نصاریٰ کی مسیح عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام  کی طرف نسبت امر واقع کے خلاف ہے کیونکہ انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام  کی اس بشارت کا انکار کیا ہے جو انہوں نے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے بارے میں دی تھی، لہٰذا ان کا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرنا حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام  کا انکار کرنا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ187

محدث فتویٰ

تبصرے