سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مسجد نبوی کی زیارت اور اس کے لیے سفر

  • 9217
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1106

سوال

مسجد نبوی کی زیارت اور اس کے لیے سفر
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص مکہ میں ہے اور وہ مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی زیارت کے لیے جانا چاہتا ہے تو کیا یہ اس کے لیے جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان کے لیے یہ جائز، بلکہ مستحب ہے کہ وہ مسجد نبوی میں نماز ادا کرنے کے لیے مدینہ کا سفر کرے کیونکہ مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب بیت اللہ شریف کے علاوہ باقی تمام مساجد میں (ادا کی گئی) ایک ہزار نماز کے برابر ہے اور اگر آدمی مکہ میں ہو تو پھر مسجد نبوی میں نماز کے لیے سفر کے بجائے مسجد حرام میں نماز پڑھنا افضل ہے کیونکہ مسجد حرام کی ایک نماز دوسری مسجدوں کی ایک لاکھ نماز کے برابر ہے۔ لیکن محض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت یا مدینہ کی دوسری قبروں کی زیارت کی نیت سے سفر کرنا جائز نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:

(لا تشد الرحال الا الي ثلاثة مساجد‘المسجد الحرام‘ ومسجد الرسول صلي الله عليه وسلم‘ ومسجد الاقصي) (صحيح البخاري‘ فضل الصلاة في مسجد مكة والمدينة‘ باب فضل الصلاة في مسجد مكة والمدينة‘ ه: 1189)

"تین مسجدوں کے سوا اور کسی کے لیے سفر اختیار نہ کیا جائے (اور وہ تین یہ ہیں) مسجد حرام، میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور مسجد اقصیٰ (بیت المقدس۔)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے