سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مکہ کے لقطہ کو ملکیت میں نہ لیا جائے

  • 9216
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 662

سوال

مکہ کے لقطہ کو ملکیت میں نہ لیا جائے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ جائز ہے کہ مکہ مکرمہ میں گری ہوئی چیز کو لوں اور جس علاقے میں میں رہتا ہوں وہاں جا کر اس کے بارے میں اعلان کروں؟ یا یہ واجب ہے کہ اس کے بارے میں مکہ مکرمہ ہی کی مسجدوں کے دروازوں اور بازاروں وغیرہ میں اعلان کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مکہ مکرمہ کے لقطہ کے بارے میں یہ بطور خاص یہ حکم ہے کہ اسے اٹھانا کسی کے لیے بھی حلال نہیں، سوائے اس شخص کے جو ہمیشہ اس کا اعلان کرتا رہے یا اس حاکم کے سپرد کر دے جو اس قسم کے اموال کو وصول کرتا ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(لا تحل لقطتها الا لمنشد) (صحيح البخاري‘ اللقطة‘ باب كيف تعرف لقطة اهل مكة؟‘ ح: 2433)

"مکہ کے لقطہ کو سوائے اعلان کرنے والے کے اور کسی کے لیے اٹھانا حلال نہیں ہے۔"

اس میں حکمت یہ ہے کہ اگر گری ہوئی چیزوں کو انہی کی جگہ پڑا رہنے دیا جائے تو ہو سکتا ہے کہ ان کے اصل مالک وہاں آ کر انہیں خود ہی اٹھا لیں، لہذا ہم اس بھائی سے یہ کہیں گے کہ واجب ہے کہ آپ اس کا مکہ مکرمہ اس کی جگہ اور اس کے گردو پیش میں مسجدوں کے دروازوں اور اجتماعات میں اعلان کریں یا پھر اسے ان حکام کے سپرد کر دیں، جن کی لقطوں وغیرہ کے سلسلہ میں سرکاری ڈیوٹی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے