سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حج یا عمرہ کرنے والے کا حرم میں نماز ادا کرنا

  • 9210
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1086

سوال

حج یا عمرہ کرنے والے کا حرم میں نماز ادا کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب وہ عمرہ کے لیے جائیں تو ان کے لیے یہ واجب ہے کہ فرض نماز حرم ہی میں ادا کریں، ورنہ ان کا عمرہ باطل ہو جائ گا۔ امید ہے آپ اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں گے۔ جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات صحیح نہیں ہے۔ حج یا عمرہ کرنے والے کے لیے یہ واجب نہیں ہے کہ وہ فرض نماز مسجد حرام ہی میں ادا کرے، بلکہ اگر وہ مکہ کی کسی دوسری مسجد میں نماز پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں۔ اس مسئلہ میں اہل علم میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ اس پر تو اجماع ہے۔ والحمدللہ!

عمرہ کرنے والے کے لیے واجب یہ ہے کہ وہ طواف کرے، سعی کرے اور بال منڈا یا کٹا دے، اس سے عمرہ مکمل ہو جائے گا اور ان تمام امور سے پہلے یہ ضرروی ہے کہ اس نے مکہ مکرمہ کی طرف آتے ہوئے اپنے میقات سے احرام باندھا ہو، بشرطیکہ وہ میقات کے باہر سے آیا ہو۔ اور اگر وہ میقات کے اندر ہی رہتا ہو جیسا کہ جدہ، ام سلم، بحرہ، لزیمہ اور شرائع وغیرہ کے باشندے ہیں تو وہ اسی جگہ سے احرام باندھیں گے جہاں سے انہوں نے حج یا عمرہ کی نیت کی ہو جیسا کہ صحیحین میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہ، اہل نجد کے لیے قرن المنازل اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فرمایا:

(هن لهم‘ ولمن اتي عليهن من غير اهلهن‘ ممن اراد الحج والعمرة‘ فمن كان دونهن فمن اهله‘ حتي اهل مكة يهلون منها) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181)

"یہ میقات ان لوگوں کے لئے بھی ہیں۔ جو ان علاقوں کے باشندے ہوں اور ان لوگوں کے لئے بھی جو ان کے باشندے تو نہ ہوں لیکن وہ یہاں سے گزریں اور ان کا حج و عمرہ کا ارادہ ہو اور جو ان کے اندر رہتے ہوں تو وہ وہاں ہی سے احرام باندھیں حتیٰ کہ اہل مکہ مکہ ہی سے (احرام باندھیں)۔"

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے منیٰ کے آخری دن جب عمرہ کا ارادہ کیا تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ حرم کے باہر سے جا کر احرام باندھیں تو انہوں نے تنعیم سے احرام باندھا اور مکہ مکرمہ آ کر طواف سعی اور تقصیر کیا تو اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص عمرہ کا ارادہ کرے اور وہ حرم مکہ کے اندر ہو تو اس کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ حرم سے باہر حل میں جا کر احرام باندھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ  کو یہی حکم دیا تھا۔[1] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی مذکور حدیث میں جو عموم ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث سے اس کی تخصیص ہو جاتی ہے، یعنی وہ حکم حج کرنے والے کے لیے ہے اور عمرہ کرنے والے کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ حدود حرم سے باہر جا کر حل سے احرام باندھے۔


[1] صحیح بخاری، باب کیف تھل الحائض والنفساء، حدیث: 1556 وصحیح مسلم، الحج ، حدیث: 1211

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے