میں اس سال فریضہ حج ادا کرنے کے لیے گیا، حج قران کی نیت تھی۔ میں نے جب حج و عمرہ کے تمام مناسک ادا کر لیے اور ہدی کا دن آیا تو میں نے دیکھا کہ میری تمام رقم گم ہو گئی ہے۔ یہ معلوم نہ ہو سکا کہ کہیں گر گئی ہے یا کسی نے چرا لی ہے، گم ہونے والی یہ رقم چار سو پچاس سعودی ریال تھی۔ رقم گم ہونے کی وجہ سے میں قربانی نہیں کر سکتا تھا، لہذا میں نے روزے رکھنے کی نیت کر لی لیکن میں بیمار ہو کر انفلرائینزا میں مبتلا ہو اور علاج کے لیے مجھے مکہ مکرمہ میں ہسپتال جانا پڑا جہاں میرا ضروری علاج کیا گیا اور اس بیماری کی وجہ سے میں روزے بھی نہ رکھ سکا اور ٹیکسی کے ذریعہ ریاض واپس آ گیا، یہاں واپسی کے بعد بیماری اور کمزوری میں مزید اضافہ ہو گیا جس کی وجہ سے مجھے سینی ٹوریم جانا پڑا جہاں میرا مکمل معائنہ اور علاج ہوا بہرحال اس بیماری کی وجہ سے میں روزے نہ رکھ سکا۔ اب سوال یہ ہے کہ مکمل طور پر صحت یاب ہونے کے بعد کیا روزے رکھنا میرے لیے مفید ہو سکتا ہے یا اب مجھے کیا کرنا چاہیے کہ یاد رہے میری نیت ہدی کی تھی لیکن اللہ کی قضا و قدر سے مذکورہ حالات پیدا ہو گئے کہ میں ہدی نہ کر سکا، لہذا فتویٰ عطا فرمائیے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے اللہ تعالیٰ آپ کو دین اسلام کی نصرت واعانت کی مزید توفیق عطا فرمائے؟
جب امر واقع اسی طرح ہے جیسے آپ نے ذکر کیا کہ آپ نے حج اور عمرہ کے قران کا احڑام باندھا تھا، جنہیں آپ نے ادا بھی کیا لیکن آپ کی قم گم ہو گئی جس کی وجہ سے آپ کا ہدی کا جانور نہ خرید سکے لہذا آپ کو ایام حج میں تین اور اپنے گھر واپس آ کر سات روزے رکھنے تھے لیکن ریاض واپسی تک بیماری کی وجہ سے آپ روزے بھی نہ سکھ سکے لہذا آپ جب صحت یاب ہوں تو ریاض میں یا جہاں بھی آپ مقیم ہوں دس روزے رکھ لیں، اس کے علاوہ آپ پر کچھ لازم نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب