ایک حاجی نے ایام تشریق میں اپنی قربانی عرفات میں ذبح کر کے وہاں موجود لوگوں میں تقسیم کر دی تو کیا یہ جائز ہے؟ اگر کوئی نا واقفیت کی وجہ سے یا جان بوجھ کر ایسا کرے تو اس کے لیے کیا واجب ہے؟ اگر کوئی شخص عرفات میں قربانی ذبح کر کے اس کا گوشت حرم کے اندر تقسیم کر دے تو کیا یہ جائز ہے؟ وہ کون سی جگہ ہے جہاں قربانی کے جانور کو ذبح کرنا ضروری ہے؟
حج تمتع اور قران کی قربانی کے جانور کو حرم ہی میں ذبح کرنا چاہیے۔ اگر کوئی غیر حرم مثلا عرفات اور جدہ وغیرہ میں ذبح کر دے تو یہ جائز نہیں خواہ وہ اس کے گوشت کو حرم ہی میں کیوں نہ تقسیم کرے۔۔۔ حرم سے باہر ذبح کرنے کی صورت میں اس کے علاوہ قربانی کا ایک دوسرا جانور حرم میں ذبح کرنا پڑے گا خواہ کوئی نا واقفیت کی صورت میں ایسا کرے یا جان بوجھ کر کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قربانی کے جانوروں کو حرم میں ذبح کیا تھا اور آپ نے فرمایا تھا:
"مجھ سے حج کے احکام و مناسک کو سیکھو۔"
اسی طرح آپ کے اسوہ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے بھی اپنی قربانیوں کو حرم ہی میں ذبح کیا تھا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب