سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جسے عرفات کے راستے میں کوئی حادثہ پیش آ جائے۔۔۔

  • 9182
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 662

سوال

جسے عرفات کے راستے میں کوئی حادثہ پیش آ جائے۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں سات تاریخ کو بیت اللہ شریف میں آیا، عمرہ ادا کیا اور پھر منیٰ روانہ ہو گیا، منیٰ میں پانچ فرض نمازیں ادا کیں اور پھر عرفات روانہ ہو گیا لیکن عرفات کے راستہ میں گاڑی الٹ گئی، ہم زخمی ہو گئے اور ساتھیوں میں سے ایک جو میری والدہ کی طرف سے حج ادا کر رہا تھا، اس حادثہ میں فوت ہو گیا جس کی وجہ سے میں نو ذوالحجہ کی رات حادثہ کی جگہ سے واپس آ گیا تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آپ نے حج کا احرام باندھا تو واجب یہ تھا کہ آپ اس احرام کو بدستور باقی رکھتے حتیٰ کہ سارے مناسک حج ادا کر لیتے۔ اس حادثہ کی وجہ سے آپ کو احرام ترک نہیں کرنا چاہیے تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس حادثہ میں محفوظ رکھا تو یہ حادثہ ترک حج کے لیے عذر نہیں تھا۔ آپ چونکہ وقوف عرفہ، چواف وداع اور دیگر مناسک کی تکمیل سے قبل واپس چلے گئے لہذا آپ کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرنا چاہیے، نیز ایک ایسا جانور جس کی قربانی ہو سکتی ہو، ذبح کر کے فقرائے حرم میں تقسیم کر دینا چاہیے جس میں سے نہ آپ خود کچھ کھائیں اور نہ کسی غنی رشتہ دار کو ہدیہ دیں اور آئندہ سال ان شاءاللہ حج کریں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے