جس شخص نے میقات سے احرام باندھا اور پھر وہ مکہ کے قریب پہنچ گیا مگر چیک پوسٹ والوں نے اسے مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا کیونکہ اس کے پاس حج پاسپورٹ نہ تھا تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
اس صورت میں جب اس کے لیے مکہ میں داخل ہونا مشکل ہو تو وہ محصر کے حکم میں ہے۔ اسے چاہیے کہ جہاں اسے روک دیا گیا ہو وہاں قربانی کا جانور ذبح کر دے اور احرام کھول کر حلال ہو جائے۔ اگر وہ یہ فرض حج ادا کرنے آ رہا تھا تو اسے بعد میں ادا کر لے اور یہ بعد میں ادا کرنا ادا ہی ہو گا قضا نہیں۔ اور اگر یہ حج فرض نہیں تھا تو پھر اس کے لیے کچھ بھی لازم نہیں، راجح قول یہی ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صحابہ کرام کو عمرہ کی قضا کا حکم نہیں دیا تھا جنہیں عمرہ کرنے سے غزوہ حدیبیہ میں روک دیا گیا تھا۔ محصر کے لیے وجوب قضاء کا حکم کتاب اللہ میں ہے اور نہ سنت رسول میں، بلکہ فرمان باری تعالیٰ یہ ہے:
"اور اگر تم (راستے میں) روک دئیے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کر دو۔)"
اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے کچھ ذکر نہیں فرمایا، لیکن یاد رہے کہ اس عمرہ کو عمرۃ القضاء اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ قضاء معاہدہ کے معنی میں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر قریش سے معاہدہ فرمایا تھا یہ قضاء استدراک مافات کے معنی میں نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب