سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جب حاجی احرام کے بعد محصر ہو جائے

  • 9179
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1130

سوال

جب حاجی احرام کے بعد محصر ہو جائے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کوئی مسلمان حج کا عزم کر لے لیکن احرام باندھنے کے بعد اس کے لیے حج کرنا مشکل ہو جائے تو وہ کیا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی انسان احرام باندھنے کے بعد بیماری وغیرہ کی وجہ سے محصر ہو جائے تو اس کے لیے یہ جائز ہے کہ قربانی کر دے اور پھر سر کے بال منڈوا یا کٹوا کر حلال ہو جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَأَتِمُّوا الحَجَّ وَالعُمرَ‌ةَ لِلَّهِ ۚ فَإِن أُحصِر‌تُم فَمَا استَيسَرَ‌ مِنَ الهَدىِ ۖ وَلا تَحلِقوا رُ‌ءوسَكُم حَتّىٰ يَبلُغَ الهَدىُ مَحِلَّهُ...١٩٦﴾... سورة البقرة

"اور اگر تم (راستے میں) روک لیے جاؤ تو جیسی قربانی مسیر ہو (کر دو) اور جب قربانی اپنے مقام پر پہنچ نہ جائے سر نہ منڈاؤ۔"

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے حدیبیہ کے مقام پر روک دیا گیا تو آپ نے قربانی کر دی، اپنے سر کو منڈوا دیا اور پھر حلال ہو گئے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی اسی طرح کریں۔ [1]اگر محصر احرام کے وقت یہ کہے کہ اگر کسی رکاوٹ نے مجھے روک دیا تو میں وہاں حلال ہو جاؤں گا جہاں رکاوٹ پیش آئے گی تو وہ حلال ہو جائے، اس پر کچھ بھی لازم نہیں ہو گا، نہ قربانی اور نہ کچھ اور کیونکہ "صحیحین" میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ! میرا حج کا ارادہ ہے اور میں بیمار ہوں۔" تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:

(حجي واشترطي‘ ان محلي حيث حبستني) (صحيح البخاري‘ النكاح‘ باب الاكفار في الدين‘ ح: 5089 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب جواز اشتراط المحوم...الخ‘ ح: 1207 وسنن النسائي‘ مناسك الحج‘ باب كيف يقول اذا اشترط‘ ح: 2767واللفظ له)

"حج کرو اور یہ شرط عائد کر لو کہ میں وہاں حلال ہو جاؤں گی، جہاں روک دی جاؤں گی۔"


[1] صحیح بخاری، المحصر، باب اذا احصر المعتمر، حدیث: 1807 و صحیح مسلم، الحج، حدیث: 1230

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے