جو شخص حرم کا درخت کاٹ دے، اس پر کیا واجب ہے؟ حرم مکہ کی حدود کیا ہیں؟
جو شخص حرم مکہ کا ایک بڑا درخت کاٹ دے تو اس پر واجب ہے کہ ایک اونٹ ذبح کرے اور جو کوئی چھوٹ درخت کاٹ دے تو اس پر واجب ہے کہ ایک بکری ذبح کرے اور جڑی بوٹی کی صورت میں اس کی قیمت ادا کی جائے۔ ہاں البتہ ان ٹہنیوں کو کاٹنا جائز ہے جو پھیل کر راستے پر آ گئی ہوں اور ان سے گزرنے والوں کو تکلیف ہوتی ہو، اسی طرھ آدمی نے خود جو فصل اگائی ہو اسے کاٹنا بھی جائز ہے۔ حرم مکہ کی حدود معروف ہیں۔ ان کے اختتام پر نمایاں علامات لگا دی گئی ہیں جیسا کہ وہ علامت جو مزدلفہ اور عرفہ کے درمیان لگا دی گئی ہے، اسی طرح جدہ کے راستے میں شمیسی کے قریب یعنی حدیبیہ کے مقام پر بھی علامت لگائی گئی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب