اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو گیارہ تاریخ کی رات منیٰ میں اس لیے بسر نہ کت سکے کہ وہ بیمار تھا، ہاں البتہ دن کو زوال کے بعد اس نے رمی جمار کی اور پھر بارہ تاریخ کو بھی اس نے زوال کے بعد رمی کی تو کیا بیماری کی وجہ سے گیارہ تاریخ کی رات منیٰ میں نہ گزارنے کی وجہ سے اس پر دم لازم ہے، جیسا کہ اس نے بارہ تاریخ کی رات منیٰ میں گزاری تھی اور پھر بارہ تاریخ کو زوال کے بعد رمی جمار کر کے اس نے منیٰ سے مکہ مکرمہ کی طرف کوچ کیا، امید ہے اس مسئلہ کی دلیل کے ساتھ وضاحت فرمائیں گے؟
اگر بیماری کی وجہ سے ایک رات کا قیام ترک کیا ہے تو کوئی فدیہ لازم نہیں ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"سو جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔"
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سقوں اور چرواہوں کو ترک قیام کی رخصت عطا فرما دی تھی[1] تو اس سے معلوم ہوا کہ معذور کے لیے ترک قیام کی رخصت ہے۔
[1] صحیح بخاری، الحج، باب سقایۃ الحاج، حدیث: 1634-1635 وصحیح مسلم، الحج، حدیث: 1315