ایک آدمی نے دو راتیں منیٰ کے بہت ہی قریب یہ سمجھتے ہوئے گزاریں کہ وہ منیٰ ہی میں ہے لیکن اسے بعد میں یہ معلوم ہوا کہ وہ منیٰ کے اندر نہیں بلکہ منیٰ کے قریب ہے اور یہ بات حج کے بعد اسے آج کل انہی ایام میں معلوم ہوئی تو اب اسے کیا کرنا چاہیے؟
اس آدمی پر ایک دم لازم ہے جسے ذبح کر کے وہ فقرائے مکہ میں تقسیم کر دے کیونکہ اس نے شرعی عذر کے بغیر ایک واجب کو ترک کیا ہے، اس آدمی کے لیے یہ واجب تھا کہ منیٰ کے بارے میں کسی سے پوچھ لیتا اور پھر وہاں رات بسر کرتا لیکن اس نے جب اس واجب کو ادا نہیں کیا تو اس پر دم واجب ہے اور وہ یہ کہ بھیڑ کا بچہ یا ایسی بکری جس کے سامنے کےدو دانت گر گئے ہوں اور جس کی قربانی کی جا سکتی ہو ذبح کرے۔ جو شخص منیٰ میں جگہ تلاش کرے لیکن اسے جگہ نہ ملے تو اس پر کچھ لازم نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"پس جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔"
نیز فرمایا:
"اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔"
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب میں تمہیں کوئی حکم دوں تو مقدور بھر اس کی اطاعت بجا لاؤ۔"
منیٰ میں شب بسر کرنے سے وہ لوگ بھی مستثنیٰ ہوں گے جو کسی شرعی عذر کی وجہ سے معذور ہوں مثلا بیمار، چرواہے اور سقے وغیرہ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب