عمرہ میں حلق یا تقصیر کے بارے میں کیا حکم ہے؟
عمرہ میں حلق یا تقصیر واجب ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حجۃ الوداع کے لیے مکہ مکرمہ میں تشریف لائے، طواف اور سعی کو ادا فرما لیا تو آپ نے ہر اس شخص کو جس کے ہمراہ قربانی کا جانور نہیں تھا، یہ حکم دیا کہ وہ بالوں کو کٹوا دے اور پھر منڈوا دے اور جب آپ نے بالوں کے کٹوانے کا حکم دیا تو اصول یہ ہے کہ حکم سے وجوب ثابت ہوتا ہے لہذا معلوم ہوا کہ بال کٹوائے بغیر چارہ کار ہی نہیں۔ اس کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ غزوہ حدیبیہ کے موقع پر جب آپ کو اور صحابہ کرام کو عمرہ کرنے سے روک دیا گیا اور آپ کے اس حکم کی اطاعت میں صحابہ کرام سے جب تھوڑی سی تاخیر ہوئی تو آپ نے ناراضی کا اظہار فرمایا۔ اب رہا یہ مسئلہ کہ عمرہ میں تقصیر افضل ہے کہ حلق تو افضل حلق یعنی بال منڈوانا ہے ہاں البتہ حج تمتع کرنے والا حاجی جو تاخیر سے مکہ میں آیا ہو تو اس کے لیے افضل یہ ہے کہ بال کٹوا دے تاکہ حج میں منڈوانے کے لیے اس کے سر پر بال موجود ہوں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب