سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بال منڈوانا کٹوانے سے افضل ہے

  • 9111
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1197

سوال

بال منڈوانا کٹوانے سے افضل ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عمرہ یا حج ادا کرنے کے بعد بال منڈوانا افضل ہے یا کٹوانا؟ کیا سر کے بعض حصے کے بال کٹوا دینا بھی کافی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عمرہ یا حج دونوں ہی میں بال منڈوانا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال منڈوانے والوں کے لیے مغفرت و رحمت کی تین بار اور کٹوانے والوں کے لیے ایک بار دعا فرمائی تھی،[1] لہذا افضل یہ ہے کہ بال منڈوا دئیے جائیں لیکن اگر عمرہ حج کے قریب ہی کیا ہو تو پھر افضل یہ ہے کہ عمرہ میں بال کٹوا دئیے جائیں تاکہ حج میں منڈوانے کے لیے بال موجود ہوں کیونکہ عمرہ کی نسبت حج اکمل ہے اور اکمل عمل اکمل ہی کے لیے ہونا چاہیے اور اگر عمرہ اور حج کافی وقت ہو مثلا یہ کہ عمرہ شوال میں کیا ہو اور اس مدت میں بالوں کا طویل ہونا ممکن ہو تو وہ بال منڈوا دے تاکہ منڈوانے کی فضیلت کو حاصل کر سکے۔ علماء کے صحیح قول کے مطابق سر کے کچھ حصے کے بالوں کو منڈوانا یا کٹوانا کفایت نہیں کرتا بلکہ واجب یہ ہے کہ سارے سر کے بالوں کو منڈوایا یا کٹوایا جائے، نیز افضل یہ ہے کہ بالوں کے منڈوانے یا کٹوانے کا آغاز دائیں طرف سے کیا جائے۔


[1] صحیح بخاری، الحج، باب الحلق الخ، حدیث: 1727-1728 وصحیح مسلم، الحج، حدیث: 1301-1302

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے