سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سعی حج طواف افاضہ سے پہلے

  • 9106
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 752

سوال

سعی حج طواف افاضہ سے پہلے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حاجی کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ طواف افاضہ سے پہلے حج کی سعی کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حاجی اگر مفرد یا قارن ہو تو اس کے لیے طواف افاضہ سے پہلے سعی کرنا جائز ہے یعنی وہ طواف قدوم کے بعد سعی کرے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے کیا تھا، جو ہدی کے جانور اپنے ساتھ لائے تھے۔

حاجی اگر متمتع ہو تو اس کے لیے دو سعی ہیں، ایک مکہ میں قدوم کے وقت اور یہ عمرہ کے لیے سعی ہو گی اور دوسری حج کے لیے ہو گی۔ اور افضل یہ ہے کہ طواف افاضہ کے بعد ہو کیونکہ سعی طواف کے تابع ہے اور اگر طواف سے پہلے کر لے تو پھر بھی کوئی حرج نہیں، راجح قول یہی ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب ایک شخص نے یہ عرض کیا کہ میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی ہے، تو آپ نے فرمایا:

(لا حرج) (سنن ابي داود‘ المناسك‘ باب فيمن قدم شيئا قبل شئيء في حجة‘ ح: 2015)

"کوئی حرج نہیں۔"

حاجی کو چاہیے کہ عید کے دن حج کے پانچ اعمال ترتیب کے ساتھ سر انجام دے اور وہ یہ ہیں (1) رمی جمرہ عقبہ (2) قربانی (3) بالوں کو منڈوانا یا کٹوانا (4) طواف اور (5) صفا و مروہ کی سعی، ہاں البتہ حاجی اگر قارن یا متمتع ہو تو پھر اسے طواف قدوم کے بعد سعی کرنا چاہیے۔ اور افضل یہ ہے کہ یہ اعمال مذکورہ بالا ترتیب کے ساتھ سر انجام دئیے جائیں لیکن اگر بعض کو بعض سے پہلے انجام دے خصوصا جب کہ اس کی ضرورت بھی ہو تو کوئی حرج نہیں اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر رحمت اور آسانی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے