سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حجراسود کے بوسہ کے لیے رشوت دینا

  • 9101
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 988

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص اپنی والدہ کے ساتھ حجر اسود کے بوسہ کے لیے آیا جب کہ وہ دونوں حج کر رہے تھے لیکن لوگوں کی کثرت کی وجہ سے اس کے لیے بوسہ دینا مشکل تھا تو اس نے سپاہی کو دس ریال دئیے اور حجر اسود کے پاس متعین اس سپاہی نے لوگوں کو دور کر دیا تو اس آدمی اور اس کی والدہ نے حجراسود کو بوسہ دیا تو سوال یہ ہے کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ کیا یہ حج صحیح ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح بیان کیا گیا ہے تو اس آدمی نے سپاہی کو جو رقم دی یہ رشوت ہے، جسے دینا جائز نہ تھا۔ حجراسود کو بوسہ دیان سنت ہے، یہ حج کے ارکان اور واجبات میں سے نہیں ہے، لہذا جو شخص کسی کو کچھ دئیے بغیر اسے چھو سکے اور بوسہ دے سکے تو اس کے لیے مستحب ہے، اگر اسے چھونا اور بوسہ دینا ممکن نہ ہو تو عصا کے ساتھ چھو لے اور اسے بوسہ دے۔ اگر ہاتھ یا عصا سے بھی چھونا ممکن نہ ہو تو اس کے برابر آ کر اشارہ کرے اور اللہ اکبر کہے، سنت یہی ہے۔

اس کے لیے رشوت دینا جائز نہیں ، نہ طواف کرنے والے کے لیے اور نہ سپاہی کے لیے، لہذا دونوں کو چاہیے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جناب میں توبہ کریں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ