سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جو حاجی طواف وداع ترک کر دے

  • 9094
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 699

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس حاجی کے لیے کیا حکم ہے، جو طواف وداع ترک کر دے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے:

(لا ينفرن احد منكم حتي يكون اخر عهده بالبيت) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع...الخ‘ ح: 1327 ومسند احمد: 1/222)

"کوئی اس وقت تک کوچ نہ کرے جب تک آخری وقت بیت اللہ میں نہ گزار لے۔"

اور صحیحین میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی یہ حدیث بھی ہے

(امر الناس ان يكون اخر عهدهم بالبيت الا انه خفف عن الحائض) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب طواف  الوداع‘ ح: 1755 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع..الخ‘ ح: 1328)

"لوگوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ سفر سے قبل آخری لمحات بیت اللہ میں گزاریں، ہاں البتہ حائضہ عورت کے لیے رخصت ہے۔"

حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تمام اعمال حج سے فارغ ہو کر سفر کا ارادہ فرما رہے تھے تو آپ نے بھی سب سے آخری عمل جو سر انجام دیا وہ طواف وداع ہی تھا اور آپ نےفرمایا:

(خذوا عني مناسككم) (صحيح مسلم ‘ الحج‘ باب استحباب رمي جمرة العقبة...الخ‘ ح: 1297 والسنن الكبري للبيهقي: 5/125واللفظ له)

"مجھ سے مناسک حج سیکھ لو۔"

یہ تمام احادیث اس بات پر دلالت کناں ہیں کہ حائضہ   و نفساء کے علاوہ دیگر تمام خواتین و حضرات کے لیے طواف وداع ووواجب ہے، لہذا جو حاجی اسے ترک کر دے تو اس پر دم لازم ہے کیونکہ اااس نے سنت کی مکالفت کی اور ایک واجب کو ترک کر دیا، چانچہ   اس مسئلہ میں علماء کا صحیح قول یہی ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص حج کے کسی واجب کر ترک کر دے یا بھول جائے تو وہ خون بہائے،[1] اکثر اہل علم کا یہی قول ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث اور اس مضمون کی دیگر احادیث کی وجہ سے حیض اور نفاس والی عورت پر طواف وداع نہیں ہے۔


[1] موطا امام مالک، الحج، باب جامع الفدیۃ، حدیث: 257، 1/419/420

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ