سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عذر کی وجہ سے طواف وداع کا ایک چکر

  • 9093
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 774

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک جماعت کے ساتھ حج کیا اور الحمدللہ حج کے تمام مناسک کو ادا کیا لیکن طواف وداع کے چھٹے چکر کے اختتام پر میری بیوی بے ہوش ہو گئی اور میں مجبور ہو گیا کہ اسے اٹھا کر حرم سے باہر لے جاؤں جس کی وجہ سے میں، میری بیوی اور اس کا بھائی ساتواں چکر پورا نہ کر سکے۔ کیا ہم پر کوئی فدیہ وغیرہ لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ لوگوں نے دوبارہ طواف وداع نہیں کیا تو آپ میں سے ہر ایک پر دم لازم ہے جسے مکہ میں ذبح کر کے فقراء حرم میں تقسیم کر دیا جائے کیونکہ طواف وداع ہر اس حاجی پر واجب ہے جو مکہ مکرمہ میں سے سفر کرنا چاہتا ہو اور اسے ترک کرنے کی صورت میں دم لازم ہے۔ دم کے سلسلہ میں واجب یہ ہے کہ اونٹ یا گائے کا ساتواں حصہ یا وہ بکری جس کے سامنے کے دو دانت گر گئے ہوں یا بھیڑ کا ایسا بچہ ذبح کرے جو قربانی کے جانور کی طرح تمام عیوب سے پاک ہو اور اس کے ساتھ ساتھ توبہ و استغفار بھی کیا جائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے پیش نظر:

(لا ينفرن احد منكم حتي يكون اخر عهده بالبيت) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع...الخ‘ ح: 1327 ومسند احمد: 1/222)

"کوئی اس وقت تک کوچ نہ کرے، جب تک اپنا آخری وقت بیت اللہ میں نہ گزارے۔"

طواف وداع کو ترک کرنا جائز نہیں ہے۔ یہ حدیث صحیح مسلم میں ہے۔ نیز ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

(امر الناس ان يكون اخر عهدهم بالبيت الا انه خفف عن الحائض) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب طواف  الوداع‘ ح: 1755 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع..الخ‘ ح: 1328)

"لوگوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ سفر سے قبل آخری لمحات بیت اللہ میں گزاریں، ہاں البتہ حائضہ عورت کے لیے رخصت ہے۔"

اہل علم کے نزدیک اس مسئلہ میں حیض اور نفاس والی عورتوں کے لیے ایک ہی حکم ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ