سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حیض و نفاس والی عورت کے لیے طواف وداع نہیں ہے

  • 9092
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 857

سوال

حیض و نفاس والی عورت کے لیے طواف وداع نہیں ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حیض و نفاس والی عورت اور عاجز و مریض کے لیے طواف وداع لازم ہے؟ میں نے اس مسئلہ کے بارے میں منیٰ میں جب علماء سے پوچھا تو وہ متفق نہ تھے، بعض کہہ رہے تھے کہ ان کے لیے یہ طواف لازم نہیں ہے اور بعض کی رائے یہ تھی کہ ان کے لیے بھی یہ طواف لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حیض و نفاس والی عورت کے لیے طواف وداع لازم نہیں ہے، ہاں البتہ عاجز و مریض کو اٹھا کر طواف کرایا جائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لا ينفرن احد منكم حتي يكون اخر عهده بالبيت) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع...الخ‘ ح: 1327 ومسند احمد: 1/222)

"کوئی اس وقت تک سفر نہ کرے جب تک وہ آخری وقت بیت اللہ میں نہ گزارے"

اور "صحیحین" میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

(امر الناس ان يكون اخر عهدهم بالبيت الا انه خفف عن الحائض) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب طواف  الوداع‘ ح: 1755 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع..الخ‘ ح: 1328)

"لوگوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ سفر سے قبل آخری لمحات بیت اللہ میں گزاریں ہاں البتہ حائضہ عورت کے لیے رخصت ہے۔"

ایک اور حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نفاس والی عورت بھی حائضہ کی طرح ہے کہ اس پر بھی طواف وداع نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے