سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

رش کی وجہ سے طواف وداع میں تاخیر

  • 9091
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 914

سوال

رش کی وجہ سے طواف وداع میں تاخیر
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم جدہ کے باشندے ہیں، گزشتہ سال ہم نے حج کیا اور طواف وداع کے علاوہ دیگر تمام مناسک حج کو پورا کیا اور اس طواف کو ذوالحج کے آخر تک مؤخر کر دیا اور جب رش کم ہو گیا تو ہم نے مکہ واپس آ کر طواف کیا تو سوال یہ ہے کیا ہمارا یہ حج صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب انسان حج کرے اور طواف وداع کو دوسرے وقت تک مؤخر کر دے تو اس کا حج صحیح ہے۔ اسے مکہ سے خروج کے وقت طواف کر لینا چاہیے لیکن جو شخص جدہ، طائف یا مدینہ وغیرہ کا باشندہ ہو تو اسے طواف وداع کے بغیر سفر نہیں کرنا چاہیے۔ یاد رہے طواف وداع بیت اللہ شریف کے گرد صرف سات چکروں پر مشتمل ہے اور اس میں صفا و مروہ کی سعی نہیں ہے۔

اگر کوئی شخص طواف وداع کے بغیر خروج کر جائے تو جمہور اہل علم کے نزدیک اس پر دم لازم ہے جسے مکہ میں ذبح کر کے مکہ کے فقراء و مساکین میں تقسیم کر دیا جائے، اس کا حج صحیح ہو گا، جمہور اہل علم کا یہی مذہب ہے۔ حاصل کلام یہ ہے اہل علم کے صحیح قول کے مطابق طواف وداع واجب ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ "جو شخص حج کے کسی واجب کو ترک کر دے یا بھول جائے تو وہ خون بہائے۔"[1]

لہذا جو انسان عمدا اسے ترک کر دے، اسے ایک جانور ذبح کر کے مکہ کے فقراء و مساکین میں تقسیم کر دینا چاہیے، مکہ میں دوبارہ واپس لوٹنے سے یہ دم ساقط نہ ہو گا۔ میرے نزدیک یہی مختار اور راجح قول ہے۔


[1] موطا امام مالک، الحج، باب جامع الفدیۃ، حدیث: 257، 1/419/420

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے