ایک شخص بے حد رش میں طواف افاضہ کر رہا تھا کہ اس نے ایک اجنبی عورت کے جسم کو چھو لیا تو کیا اس سے طواف باطل ہو جائے گا؟ اور کیا وضو پر قیاس کرتے ہوئے اسے دوبارہ طواف شروع کرنا ہو گا؟
اگر انسان طواف یا بھیڑ میں یا کسی بھی جگہ عورت کے جسم سے چھو جائے تو علماء کے صحیح قول کے مطابق اس سے طواف یا وضو کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ اس مسئلہ میں علماء کے کئی اقوال ہیں کہ لمس عورت سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مطلقا وضو نہیں ٹوٹتا، دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مطلقا وضو ٹوٹ جاتا ہے اور تیسرا قول یہ ہے کہ اگر لمس شہوت سے ہو تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن ان میں سے زیادہ راجح اور صحیح قول یہ ہے کہ اس سے مطلقا وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض ازواج مطہرات کو بوسہ دیا اور پھر نماز ادا کی اور وضو نہ فرمایا اور پھر اصل وضو اور طہارت کی سلامتی ہے لہذا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وضو ٹوٹ جاتا ہے، الا یہ کہ کوئی ایسی دلیل ہو جس سے ثابت ہو کہ لمس عورت سے مطلقا وضو ٹوٹ جاتا ہے اور یہ جو قرآن مجید میں ہے:
"یا تم نے عورتوں کو چھوا۔"
تو اس کی صحیح تفسیر یہ ہے کہ اس سے مراد جماع ہے، اسی طرح دوسری قراءت " أَوْ لَـٰمَسْتُمُ ٱلنِّسَآءَ " کے مطابق بھی اس سے مراد جماع ہی ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ائمہ تفسیر کی ایک جماعت سے منقول ہے، اس سے محض لمس مراد نہیں ہے جیسا کہ حضرت ابن مسعود سے مروی ہے بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ اس سے مراد جماع ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ائمہ تفسیر کی ایک جماعت سے منقول ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس شخص کا طواف میں عورت کے جسم سے لمس ہو جائے اس کا طواف صحیح ہے، وضو بھی صحیح ہے،جو شخص اپنی بیوی کو مس کرے یا اسے بوسہ دے تو اس کا وضو صحیح ہے، بشرطیکہ اس سے کوئی چیز خارج نہ ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب