میں نے گزشتہ سال 1400ھ میں حج کیا تھا اور جب میں ایام تشریق کے دوسرے دن زوال کے فورا بعد مکہ میں واپس آیا تو طواف وداع کے لیے سیدھا کعبہ کی طرف چلا گیا۔ ہمارے خیمے منیٰ کے آخر میں تھے تو وہاں سے پیدل چل کر ہم سیدھے حرم کی طرف چلے گئے اور جب حرم میں پہنچے تو دیکھا تو وہ لوگوں سے اس قدر بھرا ہوا ہے کہ طواف کرنے والے برآمدہ تک پہنچے ہوئے ہیں، یہ ظہر کا وقت تھا، ہم بہت تھکے ہوئے بھی تھے تو میرے دونوں ساتھیوں نے کہا کہ آؤ ہم بالائی منزل سے طواف کر لین اور اس طرھ دھوپ اور رش سے بھی بچ جائیں گے، چنانچہ ہم نے طواف کیا اور اپنے وطن واپس لوٹ گئے اور جب اس سال ہم حج کے لیے آئے اور منیٰ میں ادارت بحوث علمیہ و افتاء دعوت و ارشاد کے بعض شیوخ سے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھا تو بعض نے کہا کہ بے پناہ رش کی وجہ سے جب لوگ برآمدے میں بھی طواف کر رہے تھے تو بالائی منزل میں طواف کرنے میں کوئی حرج نہیں اور بعض نے کہا کہ یہ جائز نہیں کیونکہ بالائی منزل کعبہ کی سطح سے اااونچی ہے۔ امید ہے کہ آپ اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں گے؟
اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سوال میں مذکوررر ہے تو پھر بالائی منزل میں طواف کرنے میں کوئی حرج نہیں، آپ کا طواف صحیح ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب