سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قربانی کے دن کے اعمال اور تقدیم و تاخیر

  • 9066
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 960

سوال

قربانی کے دن کے اعمال اور تقدیم و تاخیر
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی کے دن حاجی کے لیے کون سا اعمال افضل ہیں اور کیا ان میں تقدیم و تاخیر بھی جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے دن سنت یہ ہے کہ جمرات کی رمی کی جائے۔ جمرہ عقبہ سے جو مکہ کے ساتھ ملا ہوا ہے آغاز کیا جائے۔ اسے سات کنکریاں ماری جائیں، ہر کنکری الگ الگ ماری جائے، ہر کنکری کے ساتھ تکبیر پڑھی جائے اور اگر ہدی پاس ہو تو پھر ہدی کو ذبح کیا جائے، پھر حاجی سر کے بال منڈوا یا کٹوا دے لیکن بالوں کو منڈوانا افضل ہے۔ پھر طواف کرے اور اگر سعی لازم ہو تو سعی بھی کرے۔ افضل تو یہی ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پہلے رمی کی، پھر قربانی کی، پھر بال منڈوائے اور پھر مکہ مکرمہ جا کر طواف کیا، تو یہ ترتیب افضل ہے، اور ان میں سے اگر کسی عمل کو دوسرے سے مقدم کر دیا تو پھر بھی کوئی حرج نہیں۔ اگر رمی سے پہلے قربانی کر دی، یا رمی سے پہلے افاضہ کر لیا، یا رمی سے پہلے بالوں کو منڈوا دیا، یا قربانی سے پہلے بالوں کو منڈوا دیا تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب ان اعمال میں تقدیم و تاخیر کی بابت پوچھا گیا تو آپ نے یہی فرمایا:

(لا حرج لا حرج) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب الذبح قبل الحلق‘ ح: 11721 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب جواز تقديم الذبح علي الرمي...الخ‘ ح: 1306‘1307)

"اس میں کوئی حرج نہیں، اس میں کوئی حرج نہیں۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے