جو شخص اپنی گاڑی خود چلا رہا ہو اور رش کی وجہ سے عہ نماز عصر تک راستے ہی میں رک جائے، کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ رمی جمرات کے لیے کسی کو اپنا وکیل مقرر کر دے؟
مذکورہ شخص کے لیے خود رمی کرنا واجب ہے جب کہ اسے اس کی قدرت ہے اور اس نے خود ہی اپنے اختیار سے اپنے آپ کو گاڑیوں کے درمیان پھنسایا ہے، وہ رمی کرنے کے بعد بھی گاڑی چلا سکتا تھا، تاہم اس کے پاس اب بھی عصر اور مغرب کے درمیان کا وقت باقی ہے اور یہ رمی اور نماز عصر بروقت ادا کرنے کے لیے کافی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب