کیا اس عورت کے لیے جو فرض حج ادا کر رہی ہو ہجوم وغیرہ کی وجہ سے رمی جمرات میں وکالت جائز ہے یا اسے خود ہی رمی کرنا پڑے گی؟
رمی جمرات کے پاس رش کی وجہ سے جائز ہے کہ عورت کسی کو اپنا وکیل مقرر کر دے خواہ اس کا حج فرض ہی کیوں نہ ہو۔ عورت مرض، کمزوری، حمل کی حفاظت جب کہ وہ حاملہ ہو نیز عزت حرمت کی حفاظت کی وجہ سے کسی کو اپنا وکیل مقرر کر سکتی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب