سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ہجوم وغیرہ کی وجہ سے رمی میں وکالت

  • 9059
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1154

سوال

ہجوم وغیرہ کی وجہ سے رمی میں وکالت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اس عورت کے لیے جو فرض حج ادا کر رہی ہو ہجوم وغیرہ کی وجہ سے رمی جمرات میں وکالت جائز ہے یا اسے خود ہی رمی کرنا پڑے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رمی جمرات کے پاس رش کی وجہ سے جائز ہے کہ عورت کسی کو اپنا وکیل مقرر کر دے خواہ اس کا حج فرض ہی کیوں نہ ہو۔ عورت مرض، کمزوری، حمل کی حفاظت جب کہ وہ حاملہ ہو نیز عزت  حرمت کی حفاظت کی وجہ سے کسی کو اپنا وکیل مقرر کر سکتی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے