اگر کسی عورت کا نفاس یوم ترویہ یعنی آٹھ ذوالحج کو شروع ہو اور وہ طواف و سعی کے علاوہ دیگر تمام ارکان حج مکمل کر لے اور پھر وہ دس دنوں بعد ہی یہ دیکھ لے کہ وہ پاک ہو گئی ہے تو کیا وہ غسل کر کے باقی رکن یعنی طواف حج کو بھی ادا کر لے؟
ہاں اگر آٹھ تاریخ کو نفاس شروع ہو تو وہ حج کر سکتی یعنی لوگوں کے ساتھ عرفات اور مزدلفہ میں وقوف کر اسکتی ہے، اسی طرح رمی جمار ، تقصیر اور قربانی بھی کر سکتی ہے اور اس طرح اس کے ذمہ صرف طواف اور سعی باقی رہ جائے گا اور انہیں پاک ہونے تک مؤخر کرنا ہو گا اور اگر وہ دس دنوں یا اس سے کم یا زیادہ میں پاک ہو جائے تو غسل کر کے نماز، روزہ، طواف اور سعی کر سکتی ہے۔ یاد رہے کہ کم از کم نفاس کی کوئی حد محدود نہیں ہے، عورت دس دنوں سے کم یا زیادہ میں بھی پاک ہو سکتی ہے، ہاں البتہ نفاس کی زیادہ سے زیادہ حد چالیس ایام ہے، اگر چالیس دن پورے ہو جائیں اور خون منقطع نہ ہو تو پھر وہ اپنے آپ کو پاک عورتوں کے حکم میں شمار کرے اور غسل کر کے نماز، روزہ شروع کر دے اور چالیس دنوں کے بعد جاری رہنے والے اس خون کو فاسد سمجھے اور اس کی موجودگی میں بھی نماز، روزہ اور اپنے شوہر سے مقاربت کر سکتی ہے لیکن روئی وغیرہ کے استعمال کے ذریعے خون سے حفاظت کرے، ہر نماز کے وقت میں وضو کرے اور اگر ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کی نمازوں کو ملا کر پڑھ لے تو پھر بھی اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمنہ بنت حجش کو یہی حکم دیا تھا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب