ایک عورت عمرے کا احرام باندھ کر آئی اور مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد اسے ایام شروع ہو گئے، مگر اس کا محرم فوری سفر کرنے کے لیے مجبور و ناچار ہے اور مکہ میں اس کا کوئی محرم بھی نہیں تو اس عورت کے لیے کیا حکم ہے؟
اگر امر واقع اسی طرح ہے کہ حالت احرام میں طواف سے قبل حیض شروع ہو گیا اور اس کا محرم فوری سفر کے لیے مجبور و ناچار ہے اور مکہ میں اس کا شوہر یا کوئی محرم نہیں تو اس حالت میں ضرورت کے باعث دخول مسجد اور طواف کے لیے حیض سے طہارت کی شرط اس سے ساقط ہو جائے گی۔ لہذا اسے چاہیے کہ لنگوٹ باندھ کر طواف اور سعی کر لے اور اگر قرب مسافت کی وجہ سے اس کے لیے یہ بہ آسانی ممکن ہو کہ سفر کر لے اور طہارت کے فورا بعد اپنے شوہر یا کسی محرم کے ساتھ واپس آ کر حالت طہارت میں عمرہ کے لیے طواف کرے تو یہ زیادہ بہتر ہے، ورنہ جو پہلے حکم بیان کیا گیا ہے اسی پر عمل کر سکتی ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔"
اور فرمایا:
"اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔"
اور فرمایا:
"اور تم پر دین (کی کسی بات) میں تنگی نہیں کی۔"
اور فرمایا:
"سو جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"میں جب تمہیں کوئی حکم دوں تو مقدور بھر اس کی اطاعت بجا لاؤ۔"
علاوہ ازیں دیگر بہت نصوص بھی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ دین میں آسانی ہے، تنگی نہیں۔ ہم نے جو ذکر کیا ہے اہل علم کی ایک جماعت نے بھی اس کے مطابق فتویٰ دیا ہے، جن میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور آپ کے شاگرد رشید علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ بطور خاص قابل ذکر ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب