ایک عورت کے طواف افاضہ سے پہلے ایام شروع ہو گئے، وہ مکہ مکرمہ سے باہر رہتی ہے، اس کا سعودی سے سفر کرنے کا وق بھی آ گیا ہے اور مکہ میں مزید قیام کی اسے استطاعت نہیں اور دوبارہ مکہ مکرمہ میں واپسی بھی محال ہے تو ایسی عورت کے لیے کیا حکم ہے؟
اگر امر واقع اسی طرح ہے، جس طرح سوال میں مذکور ہے کہ اس عورت نے طواف افاضہ نہیں کیا، حیض شروع ہو گیا، مکہ میں مزید قیام مشکل ہے اور طواف سے قبل اگر سفر شروع کرے تو مکہ میں دوبارہ واپسی مشکل ہے تو اس حالت میں اس کے لیے یہ جائز ہے کہ دو صورتوں میں سے کوئی ایک اختیار کرے۔ (1) یا تو ایسا ٹیکہ لگوا لے جس سے خون رک جائے یا (2) اس طرح مضبوطی سے کس کر لنگوٹ باندھ لے کہ مسجد میں خون نہ گرے اور ضرورت کی وجہ سے طواف کر لے، اس مسئلہ میں یہی واجح قول ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس کو اختیار فففرمایا ہے۔ اور اگر اس قول کو اختیار نہ کیا جائے تو پھر دو باتوں میں سے ایک کو ضرور اختیار کرنا ہو گا، اول یہ کہ یہ عورت بدستور حالت احرام میں رہے، جس کی وجہ سے اپنے خاوند کے قریب جانا اس کے لیے حلال نہ ہو گا اور اگر غیر شادی شدہ ہو تو اس حالت میں شادی کرنا جائز نہ ہو گا اور دوم یہ کہ اسے محصر شمار کر لیا جائے اور یہ ایک ہدی ذبح کر کے احرام کو کھول دے اور اس حالت میں اس کا یہ حج نہیں ہو گا، لیکن یہ دونوں باتیں ہی بہت مشکل ہیں لہذا راجح قول وہی ہے، جسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اختیار فرمایاہے اور یہ نظریہ ضرورت کی وجہ سے ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور تم پر دین (کی کسی بات) میں تنگی نہیں کی۔"
اور فرمایا:
"اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔"
اس حالت میں عورت کے لیے اگر سفر کرنا ممکن ہو تو وہ سفر کر سکتی ہے اور پھر پاک ہونے کے بعد دوبارہ مکہ مکرمہ میں واپس آ کر طواف حج کرے، اس حالت میں اس کے لیے ازدواجی تعلقات جائز نہیں ہیں کیونکہ ابھی تک اسے تحلل ثانی حاصل نہیں ہوا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب