السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے حج مفرد کیا ہے اور عرفہ سے پہلے ہی طواف و سعی کر لیا ہے تو کیا میرے لیے افاضہ کے وقت یا طواف افاضہ کے ساتھ طواف اور سعی کرنا لازم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو شخص حج مفرد کرے، اور اسی طرح اگر وہ حج اور عمرہ ملا کر، یعنی قران کرے پھر مکہ مکرمہ میں آ کر طواف و سعی کرے اور حالت احرام میں برقرار رہے، کیونکہ وہ مفرد یا قارن ہے اور حلال نہ ہو تو اس کے لیے ایک ہی سعی کافی ہے۔ اس کے لیے دوسری سعی لازم نہیں ہے، لہذا جب وہ عید کے دن طواف کرے تو یہ طواف افاضہ ہی اس کے لیے کافی ہو گا بشرطیکہ وہ قربانی کے دن تک اپنے احرام سے حلال نہ ہو یا اس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو تو وہ اس وقت احرام نہ کھولے جب تک قربانی کے دن حج و عمرہ دونوں سے حلال نہ ہو جائے اور اس نے جو پہلی سعی کی تھی تو یہی کافی ہے، خواہ اس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو یا نہ ہو بشرطیکہ وہ عید کے دن عرفہ میں آنے کے بعد حلال ہوا ہو تو اس صورت میں پہلی سعی کافی ہو گی، دوسری سعی کی اسے ضرورت نہیں ہے جب کہ وہ قارن یا مفرد ہو کیونکہ دوسسسری سعی تو صرف تمتع کرنے والے کے لیے ہے یعنی جس نے پہلے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور صرف عمرہ کے لیے طواف و سعی کی ہو اور پھر حلال ہو گیا ہو اور پھر حج کا از سر نو احرام باندھا ہو تو اسے عمرہ کی سعی کے علاوہ حج کے لیے بھی دوسری سعی کرنا ہو گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب