السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کوئی مسلمان حج کےمہینوں سے پہلے حج کی نیت سے مکہ میں آ جائے اور عمرہ کر کے حج تک مکہ ہی میں رہے اور حج کرے تو کیا اس کا یہ حج تمتع ہو گا یا افراد؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کا یہ حج مفرد ہو گا کیونکہ حج تمتع تو یہ ہے کہ حج کے مہینوں میں عمرہ کا احرام باندھا جائے اور اس سے فراغت کے بعد پھر اسی سال حج کا احرام باندھ لیا جائے۔ اور اگر کوئی شخص حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھ لے تو اسے حج قران کہتے ہیں۔ حج تمتع تو اس شخص کے ساتھ مخصوص ہے جو حج کے مہینوں میں عمرہ کا احرام باندھے کیونکہ جب حج کے مہینے شروع ہو جائیں تو پھر عمرہ کے بجائے احرام حج ہی کے لیے مخصوص ہوتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے تخفیف کر دی اور اس بات کی نہ صرف اجازت دی بلکہ اسے پسند بھی فرمایا کہ حاجی پہلے عمرے کا احرام باندھیں اور حج تک فائدہ اٹھا لیں یعنی وہ کام کر سکیں جو احرام کی وجہ سے حرام ہو گئے تھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب