السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک حاجی نے میقات سے احرام باندھا لیکن تلبیہ میں وہ یہ کہنا بھول گئے لبيك عمرة متمتعا بها الي الحج تو کیا اس کا حج تمتع ہو جائے گا؟ اور اگر وہ عمرہ سے حلال ہو کر پھر مکہ سے حج کا احرام باندھے ت اس صورت میں اس کے لیے کیا لازم ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر احرام کے وقت عمرہ کی نیت تھی اور وہ تلبیہ بھول گیا تو اس کا حکم ایسے ہی ہے جیسے اس نے تلبیہ کہا ہو، لہذا اسے چاہیے کہ وہ طواف کرے، سعی کرے، بال کتروائے اور حلال ہو جائے۔ راستے میں تلبیہ کہنا بھی مشروع ہے اور اگر تلبیہ نہ بھی کہے تو اس کا کفارہ نہیں کیونکہ تلبیہ واجب نہیں بلکہ سنت مؤکدہ ہے۔ لہذا وہ طواف کرے، سعی کرے بال کتروائے اور عمرہ بنا دے کیونکہ اس کی نیت عمرہ ہی کی تھی اور اگر احرام کے وقت اس کی نیت حج کی تھی اور اب وقت کافی ہو تو پھر بھی افضل یہ ہے کہ حج کو فسخ کر کے اسے عمرہ بنا دے۔ یعنی طواف و سعی کرے اور بال کتروا کر حلال ہو جائے۔ بحمداللہ اس صورت میں اس کا حکم حج تمتع کرنے والوں کا ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب