السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک ملازم کا حج کا ارادہ ہے لیکن کام کی وجہ سے اسے طائف اور جدہ کے درمیان بار بار احرام کے بغیر آنا جانا پڑتا ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ طائف اور جدہ کے درمیان بار بار آنے جانے کے وقت اس کا حج یا عمرے کا قصد نہیں بلکہ اپنی دیگر ضرورتوں کی تکمیل مقصود ہے لیکن طائف سے آخری بار واپس لوٹتے وقت جب اسے یہ معلوم ہو کہ وہ حج سے پہلے واپس نہیں آئے گا تو اسے چاہیے کہ میقات سے عمرہ یا حج کا احرام باندھ لے اور اگر اسے یہ معلوم نہ ہو اور حج کا وقت اسے جدہ میں آ جائے تو وہ جدہ ہی سے حج کا احرام باندھ لے۔ اس صورت میں بھی اس پر کوئی کفارہ وغیرہ نہیں ہے کیونکہ اس کا حکم جدہ میں مقیم ان لوگوں کا ہو گا جو اپنے بعض کاموں کے لیے جدہ آئے ہوں اور میقات سے گزرتے وقت ان کا حج یا عمرہ کا ارادہ نہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب