السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ماہ رجب 1405ھ میں میں نے عمرہ کی نیت کی اور میں میقات یلملم سے جو کہ اہل یمن کا میقات ہے، بغیر احرام کے گزر گیا اور جب میری ایک بھائی سےملاقات ہوئی، اللہ تعالیٰ اسے جزائے خیر سے نوازے اس نے میری رہنمائی فرمائی کہ میرے لیے ضرروی ہے کہ میں واپس جاؤں اور میقات سے احرام باندھ کر آؤں کیونکہ مکہ مکرمہ میں معمول کے کپڑوں میں داخل ہونا جائز نہیں ہے، چنانچہ میں تیس کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے واپس آیا اور میں نے میقات سے احرام باندھا۔ امید ہے رہنمائی فرمائیں گے کیا بغیر احرام کے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے دم لازم ہو جاتا ہے؟ کیا اس جگہ سے احرام باندھنا بھی جائز تھا جہاں میری اس بھائی سے ملاقات ہوئی یا میرے لیے میقات پر واپس جانا ضروری تا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو شخص حج یا عمرہ کے لیے مکہ مکرمہ جانا چاہے تو اس کے لیے واجب ہے کہ اس میقات سے احرام باندھے جس کے پاس سے وہ گزر رہا ہو۔ بغیر احرام کے میقات سے گزرنا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مواقیت کا تعین کیا تو فرمایا:
(هن لهن‘ ولمن اتي عليهن من غير اهلهن‘ ممن اراد الحج والعمرة‘ فمن كان دونهن فمن اهله‘ حتي اهل مكة يهلون منها) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181)
’’یہ مواقیت ان علاقوں کے لوگوں کے لیے ہیں، نیز ان لوگوں کے لیے بھی جو ان کے باشندے تو نہ ہوں لیکن یہاں سے ان کا گزر ہو اور ان کا حج و عمرہ کا ارادہ ہو اور جو لوگ مواقیت کے اندر ہوں تو وہ اپنی اپنی جگہ سے احرام باندھ لیں حتیٰ کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے احرام باندھیں۔‘‘
لہذا یمن کا کوئی باشندہ جب یلملم کے راستہ سے گزرے تو اس پر واجب ہے کہ وہ یلملم سے احرام باندھے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص مدینہ کی طرف سے آ رہا ہو تو اس پر واجب ہے کہ وہ مدینہ کے میقات سے احرام باندھے اور اگر کوئی شخص بغیر احرام میقات سے گزر جائے تو اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ واپس لوٹ کر میقات سے احرام باندھے لہذا جس شخص نے آپ کی رہنمائی کی کہ آپ واپس جائیں اور یلملم سے احرام باندھیں اس نے بہت اچھا کیا اور آپ نے بھی بہت اچھا کیا جو میقات پر واپس آ گئے اور وہاں سے احرام باندھا۔ والحمدللہ!
اگر آپ اسی جگہ سے احرام باندھتے، جہاں آپ کی رہنمائی کی گئی تھی تو پھر دم واجب ہوتا کیونکہ آپ نے میقات سے تجاوز کر لیا تھا حالانکہ آپ کا عمرے کا ارادہ تھا۔ دم اونٹ یا گائے کا ساتواں حصہ یا بھیڑ کا چھ ماہ کا بچہ یا وہ بکری ہے جو دوسرے سال میں داخل ہو چکی ہو کہ اسے مکہ میں ذبح کر کے حرم کے فقراء میں تقسیم کر دیا جائے تاکہ عمرہ کے لیے میقات سے بغیر احرام کے گزرنے کا کفارہ ادا ہو سکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب