سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(370) زمانی اور مکانی مواقیت

  • 8917
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2082

سوال

(370) زمانی اور مکانی مواقیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حج و عمرہ کے حوالے سے زمانی اور مکانی مواقیت کیا ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج کے لیے زمانی مواقیت تو ماہ شوال، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں لہذا حج کا احرام صرف انہی دنوں میں باندھا جا سکتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿الحَجُّ أَشهُرٌ‌ مَعلومـٰتٌ ۚ فَمَن فَرَ‌ضَ فيهِنَّ الحَجَّ فَلا رَ‌فَثَ وَلا فُسوقَ وَلا جِدالَ فِى الحَجِّ...١٩٧﴾... سورة البقرة

’’حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کرے تو حج کے دنوں میں عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے اور نہ کسی سے جھگڑے۔‘‘

عرفہ کے دن میدان عرفہ میں وقوف تک محرم رہنا ہو گا۔ عمرہ کے لیے کوئی وقت مخصوص نہیں ہے بلکہ اسے سارا سال ادا کرنا صحیح ہے۔ ہاں البتہ رمضان میں عمرہ ادا کرنا افضل ہے کیونکہ یہ حج کے برابر ہے۔

مکانی مواقیت حسب ذیل ہیں:

(1)اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ ہے جو کہ مدینہ سے چھ میل کے فاصلہ پر ہے اور مکہ مکرمہ سے اونٹ کے سفر کے حساب سے سولہ مراحل پر ہے۔ عوام اس جگہ کو ابیار علی کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔

(2) جحفہ مکہ سے تین مراحل کے فاصلہ پر ہے اور آج کل یہ خراب ہو چکا ہے، اس لیے لوگ اس سے تھوڑا سا پہلے مقام رابغ سے احرام باندھ لیتے ہیں۔ یہ اہل شام، مصر اور مغرب کے لیے میقات ہے جب کہ وہ مدینہ کی طرف سے نہ گزریں۔

(3) قرن المنازل، یہ مکہ سے دو مرحلوں کے فاصلہ پر ہے۔ آج کل یہ مقام "السیل الکبیر" کے نام سے معروف ہے اور مغربی جانب سے بالائی علاقہ وادی محرم کے نام سے مشہور ہے۔ یہ اہل نجد طائف اور اس راستہ سے گزرنے والے دیگر لوگوں کے لیے میقات ہے۔

(4) یلملم، یہ بھی مکہ سے دو یا دو سے زیادہ مرحلوں پر ہے اور اب سعدیہ کے نام سے معروف ہے۔ اہل یمن اور اس راستہ سے گزرنے والے لوگ یہاں سے احرام باندھتے ہیں۔ [1]جس کے راستہ میں میقات نہ ہو تو وہ اس کے قریب ترین مقام کے جب برابر ہو تو احرام باندھ لے خواہ وہ بری، بحری یا فضائی کسی بھی راستہ سے سفر کر رہا ہو۔ ہوائی جہاز کے مسافر کو بھی چاہیے کہ وہ میقات کے برابر پہنچ کر احرام باندھ لے یا احتیاط کے طور پر پہلے ہی باندھ لے تاکہ وہ احرام باندھنے سے پہلے میقات سے نہ گزرے۔ اگر کسی نے میقات سے گزرنے کے بعد احرام باندھا ہو تو اس کو کوتاہی کے کفارہ کے لیے اس پر دم لازم ہو گا۔


[1] اہل پاکستان کے لیے بھی یہی میقات ہے

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسك: ج 2  صفحہ 270

محدث فتوی

تبصرے