سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(365) فوت شدہ والدین کی طرف سے حج کرنا

  • 8912
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1144

سوال

(365) فوت شدہ والدین کی طرف سے حج کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میں اپنے فوت شدہ والدین کی طرف سے حج کر سکتا ہوں؟ کیونکہ فقر کی وجہ سے وہ فریضہ حج ادا نہیں کر سکے لہذا میں ان کی طرف سے حج کرنا چاہتا ہوں تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے لیے یہ جائز ہے کہ آپ اپنے والدین کی طرف سے حج کریں بشرطیکہ آپ نے خود پہلے حج کیا ہو۔ اسی طرح ان کے حج کے لیے کسی ایسے شخص کو نائب بنا کر بھیجنا بھی درست ہے جو خود پہلے اپنا حج کر چکا ہو۔ سنن ابی داد میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا:

(لبيك عن شبرمة)

’’میں شبرمہ کی طرف سے حاضر ہوں۔‘‘

تو آپ نے فرمایا:

(من شبرمة؟ قال: اخ لي.او قريب لي)

’’ اس نے کہا کہ وہ میرا بھائی یا کوئی رشتہ دار ہے۔‘‘

آپ نے فرمایا:

(ججت عن نفسك؟ قال لا)

’’کیا تم نے خود حج کر لیا ہے؟ اس نے جواب دیا نہیں۔‘‘

تو آپ نے فرمایا:

(حج  عن نفسك‘ ثم حج عن شبرمة) (سنن ابي داود ‘ المناسك‘ باب الرجل يحج عن غيره‘ح: 1811 والسنن الكبري للبيهقي: 4/336)

’’پہلے خود حج کرو پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرو۔‘‘

امام بیہقی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے اور اس باب (مسئلہ مذکورہ) میں اس سے زیادہ اور کوئی صحیح حدیث نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسك: ج 2  صفحہ 267

محدث فتوی

تبصرے