سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(361) فوت شدہ کے مال سے حج کیا جائے

  • 8908
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1113

سوال

(361) فوت شدہ کے مال سے حج کیا جائے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص فوت ہو گیا۔ اس نے فریضہ حج ادا نہیں کیا تھا۔ اور وصیت کی کہ اس کے مال سے حج کیا جائے تو کیا غیر کا حج اسی طرح ہے جس طرح بذات خود اس کا حج کرنا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی مسلمان شخص فوت ہو جائے اور وہ فریضہ حج ادا نہ کر سکے جبکہ وہ وجوب حج کی شرطوں کو پورا کرتا ہو تو ضروری ہے کہ اس کے ترکہ سے حج کیا جائے خواہ اس نے وصیت کی ہو یا نہ کی ہو۔ اور جب کوئی دوسرا شخص فوت شدہ کی طرف سے حج کرے، جو پہلے خود اپنا حج کر چکا ہو تو یہ حج صحیح ہے۔ اس سے فرض ساقط ہو جائے گا۔ باقی رہا یہ مسئلہ کہ کسی غیر کا حج کرنا، کیا خود حج کرنے کی طرح ہے ہا اس کا ثواب کم یا زیادہ؟ تو یہ معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ جب استطاعت ہو تو ہر شخص کو چاہیے کہ وہ جلدی کرے اور فوت ہونے سے پہلے پہلے فریضہ حج ادا کرے جیسا کہ ادلہ شرعیہ سے معلوم ہوتا ہے۔ نیز اس سلسلہ میں تاخیر کرنے میں گناہ کا بھی اندیشہ ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسك: ج 2  صفحہ 265

محدث فتویٰ

تبصرے