السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے اپنی والدہ کی طرف سے حج کیا اور میقات پر حج کے لیے لبیک تو کیا لیکن اپنی والدہ کی طرف سے تلبیہ کہنا بھول گیا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر اس کا مقصود اپنی والدہ کی طرف سے حج کرنا تھا اور وہ ان کی طرف سے تلبیہ کہنا بھول گیا تو یہ حج ان کی والدہ ہی کے لیے ہو گا کیونکہ اس میں زیادہ قول دخل نیت کا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
(انما الاعمال بالنيات) (صحيح البخاري‘ بدء الوحي‘ باب كيف كان بدء الوحي...الخ‘ ح: 1 وصحيح مسلم‘ الامارة‘ باب قوله صلي الله عليه وسلم انما الاعمال بالنية...الخ‘ ح: 1907)
’’اعمال کا انحصار صرف نیتوں پر ہے۔‘‘
لہذا جب قصد و ارادہ ماں یا باپ کی طرف سے حج کا ہو اور پھر احرام کے وقت آدمی ان کی طرف سے تلبیہ کہنا بھول جائے تو یہ حج ماں باپ یا ان کے علاوہ اسی کے لیے ہو گا جس کے لیے نیت کی تھی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب