سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(340) بے نماز کا حج اور۔۔۔؟

  • 8887
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1062

سوال

(340) بے نماز کا حج اور۔۔۔؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص تارک نماز ہو، خواہ وہ جان بوجھ کر ترک کرتا ہو یا محض سستی کی وجہ سے کیا اس کا فریضہ حج ادا ہو جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص حج کرے مگر وہ تارک نماز ہو تو اگر اس کا ترک وجوب کے انکار کی وجہ سے ہے تو وہ بالاجماع کافر ہے اور اس کا حج صحیح نہیں اور اگر وہ محض سستی اور غفلت کی وجہ سے ترک کرتا ہے تو اس میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک اس کا حج صحیح ہے اور بعض کے نزدیک صحیح نہیں ہے اور یہی بات درست ہے کہ اس کا حج صحیح نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(العهد الذي بيننا وبينهم الصلاة فمن تركها فقد كفر) (جامع الترمذي‘ الايمان‘ باب ما جاء ففي ترك الصلاة‘ ح: 2621)

’’وہ عہد جو ہمارے اور ان کے مابین ہے وہ نماز ہے جس نے اسے ترک کر دیا اس نے کفر کیا۔‘‘

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے:

(بين الرجل وبين الشرك والكفر ترك الصلاة) (صحيح مسلم‘ الايمان‘ باب بيان اطلاق اسم الكفر....الخ‘ ح: 82)

’’آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فرق) ترک نماز (سے) ہے۔‘‘

یہ حکم عام ہے اور جو شخص نماز کے وجوب کا منکر ہو، اسے بھی شامل ہے اور جو محض غفلت اور سستی کی وجہ سے تارک ہو اسے بھی شامل ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک : ج 2  صفحہ 253

محدث فتویٰ

تبصرے