السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب چھوٹا بچہ از خود طواف نہ کر سکتا ہو تو کیا اسے اٹھا کر طواف کرانا صحیح ہے؟ چھوٹا بچہ حج کی اگر کسی شرط کو پورا نہ کر سکے تو کیا اس پر کوئی کفارہ لازم ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بچے کا احرام باندھنا صحیح ہے تو اس کا ولی اس کا ذمہ دار ہے۔ ولی بچے کو کپڑے پہنا کر اوپر احرام باندھ دے اور اس کی طرف سے حج کی نیت بھی کرے۔ اس کی طرف سے لبیک بھی کہے۔ اس کا ہاتھ پکڑ کر طواف و سعی کرا دے۔ اور اگر بچہ طواف و سعی کرنے سے عاجز ہو کہ وہ بہت چھوٹا یا شیر خوار ہو تو اسے اٹھانے میں کوئی حرج نہیں۔اور صحیح قول کے مطابق دونوں (بچے اور اس کو اٹھانے والے) کی طرف سے ایک طواف ہی کافی ہو گا۔ اگر بچہ ازراہ جہالت کوئی ممنوع کام کر لے یعنی سلا ہوا لباس پہن لے یا سر کو ڈھانپ لے تو اس پر کوئی فدیہ نہ ہو گا کیونکہ اس نے قصد و ارادہ سے ایسا نہیں کیا اور اگر ایسا قصد و ارادہ سے کیا ہو یعنی مثلا سردی کی وجہ سے لباس پہن لیا ہو تو پھر بچے کے ولی کو فدیہ ادا کرنا پڑے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب