سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(327) حج کے حوالہ سے مسلمان کے واجبات

  • 8874
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1249

سوال

(327) حج کے حوالہ سے مسلمان کے واجبات

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فریضہ حج ادا کرتے ہوئے مسلمان پر کیا واجب ہے؟ کیا دوران حج عبادت کے علاوہ دیگر بیرونی کاموں میں بھی مشغولیت جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نمازوں کو بروقت اور با جماعت ادا کرنے کا جو حکم دیا ہے، اس حکم کی اطاعت کا خصوصی اہتمام کرے۔ علاوہ ازیں دوران حج امر بالمعروف، نہی عن المنکر اور حکمت و موعظت حسنہ کے ساتھ دعوت الی اللہ کا کام کرے اور ان تمام امور سے اجتناب کرے جن کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَمَن فَرَ‌ضَ فيهِنَّ الحَجَّ فَلا رَ‌فَثَ وَلا فُسوقَ وَلا جِدالَ فِى الحَجِّ...١٩٧﴾... سورة البقرة

’’پس جو شخص ان (مہینوں) میں حج کی نیت کر لے تو حج (کے دنوں) میں عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے اور نہ کسی سے جھگڑے۔‘‘

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:

(من حج لله فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته امه) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب فضل الحج المبرور‘ ح: 1521 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب فضل الحج والعمرة‘ ح: 1350)

’’جو شخص اللہ (کی رضا جوئی) کے لیے حج کرے اور حج کے دنوں میں عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے تو وہ اس طرح گناہوں سے پاک و صاف ہو جاتا ہے گویا اس کی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہے۔‘‘

اس آیت اور حدیث میں جو "رفث" اور "فسوق" کے الفاظ آئے ہیں تو رفث سے مراد حالت احرام میں عورتوں سے اختلاط اور اس سلسلہ کے قول و فعل کی صورت میں اسباب و دواعی ہیں اور فسوق، (فسق کی جمع ہے اور اس) کے معنی گناہوں کے ہیں۔ ہر مسلمان کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ ہر وقت اور ہر جگہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے، واجبات کو ادا کرے اور محرمات سے اجتناب کرے لیکن جب وہ بلد اللہ الحرام میں ہو اور مناسک حج ادا کر رہا ہو تو پھر یہ واجب اور بھی عظیم اور شدید ہو جاتا ہے اورکسی حرام کام کا گناہ بھی بہت بڑا اور بہت سخت ہو جاتا ہے، ہاں البتہ دوران حج خریدوفروخت اور دیگر مباح اقوال ع اعمال جائز ہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لَيسَ عَلَيكُم جُناحٌ أَن تَبتَغوا فَضلًا مِن رَ‌بِّكُم...١٩٨﴾... سورة البقرة

 ’’اس کا تمہیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بذریعہ تجارت) اپنے پروردگار سے روزی طلب کرو۔‘‘

ابن عباس رضی اللہ عنہ اور کئی دیگر اہل علم اس آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ موسم حج میں بھی تجارت کی جا سکتی ہے، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فضل و رحمت اور اپنے بندوں پر تخفیف و احسان ہے کہ حاجی کو دوران حج اس کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک : ج 2  صفحہ 245

محدث فتویٰ

 

تبصرے