سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(317) وہ ایام جن میں روزہ رکھنا منع ہے

  • 8861
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2292

سوال

(317) وہ ایام جن میں روزہ رکھنا منع ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وہ کون سے ایام ہیں جن میں روزہ رکھنا مکروہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ ایام جن میں روزہ رکھنے کی ممانعت ہے ان میں سے ایک تو جمعے کا دن ہے کہ یہ جائز نہیں کہ محض جمعے کے دن کا نفل روزہ رکھا جائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے،[1] اسی طرح صرف ہفتے کے دن کا روزہ رکھنا بھی منع ہے لیکن اگر جمعے کے دن کے ساتھ ہفتے یا جمعرات کا بھی روزہ رکھ لے تو پھر کوئی حرج نہیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے ثابت ہے۔ اسی طرح عیدالفطر، عیدالاضحیٰ اور ایام تشریق کے روزے رکھنا بھی حرام ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دنوں کے روزوں سے منع فرمایا ہے۔[2] ہاں البتہ یہ ثابت ہے کہ اس شخص کے لیے ایام تشریق میں (حج) تمتع اور قران کی ہدی کے بجائے روزے رکھنا جائز ہے جس کے پاس ہدی کی استطاعت نہ ہو کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ اور ابن عمر رضی اللہ عنھم سے روایت ہے:

(يلم يرخص في ايام التشريق ان يحمن الا لمن لم يجد الهدي) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب صيام ايام التشريق‘ ح: 1997‘ 1998)

’’ایام تشریق میں روزے رکھنے کی اجازت نہیں سوائے اس شخص کے جس کے پاس ہدی نہ ہو۔‘‘

لیکن محض نفل یا دیگر اسباب کی وجہ سے روزے رکھنا جائز نہیں جس طرح عید کے دن روزہ رکھنا جائز نہیں اسی طرح رؤیت ہلال ثابت نہ ہو تو شعبان کی تیس بھی روزہ رکھنا جائز نہیں کیونکہ یہ یوم شک ہے۔ اور علماء کے صحیح قول کے مطابق اس دن کا روزہ رکھنا جائز نہیں خواہ مطلع صاف ہو یا ابر آلود، کیونکہ احادیث صحیحہ اس دن کے روزے کی ممانعت پر دلالت کرتی ہیں۔


[1] صحیح بخاري، الصوم، باب صوم یوم الجمعة...الخ، حدیث: 1985 وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: 1144

[2] صحیح بخاري، الصوم، باب صوم یوم الفطر، حدیث: 1990-1991 و صحیح مسلم، الصیام، باب تحریم صوم یومي العیدین، حدیث: 1137

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصيام: ج 2  صفحہ 229

محدث فتویٰ

 

تبصرے