السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک نوجوان لڑکی ہوں۔ میں نے حالات کی وجہ سے مجبور ہو کر عمدا رمضان المبارک کے چھ روزے چھوڑ دیے تھے اور اس کا سبب یہ تھا کہ رمضان میں امتحانات شروع ہو گئے تھے اور مضامین بہت مشکل تھے۔ اگر میں روزے نہ چھوڑتی تو ان مضامین کے مشکل ہونے کی وجہ سے ان کی تیاری نہ کر سکتی تھئ۔ امید ہے آپ رہنمائی فرمائیں گے کہ اب مجھے کیا کرنا چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ مجھے معاف فرما دے؟ جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ توبہ کیجئے اور جتنے روزے چھوڑے ہیں ان کی قضا دیجئے جو شخص توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے لیکن توبہ کی حقیقت یہ ہے کہ ماضی کی غلطی کا ارتکاب نہیں کرنا۔ غلطی کا تعلق اگر حقوق العباد سے ہو تو توبہ کی تکمیل کے لیے یہ بھی ضروری ہے متعلقہ بندوں سے اسے معاف کروا لیا جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورة النور
’’اور مومنو تم سب اللہ کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ۔‘‘
اور فرمایا:
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا توبوا إِلَى اللَّهِ تَوبَةً نَصوحًا...٨﴾... سورة التحريم
’’مومنو! اللہ کے آگے صاف دل سے خالص توبہ کرو۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(التوبة تجب ما قبلها)
’’توبہ سے سابقہ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔‘‘
نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
(من كانت له مظلمة لاخيه من عرضه او شئيء فليتحلله منه اليوم قبل ان لا يكون دينار ولا درهم‘ ان كان له عمل صالح اخذ منه بقدر مظلمته‘ وان لم يكن له حسنات اخذ من سيئات صاحبه فحمل عليه...الحديث) (صحيح البخاري‘ المظالم‘ باب من كانت له مظلمة...الخ‘ ح: )
’’جس کسی نے اپنے بھائی پر ظلم کر کے اس کی عزت و آبرو یا کسی اور چیز کو نقصان پہنچایا ہو تو اس سے آج ہی معاف کروا لے پہلے اس کے کہ (وہ دن آئے کہ) اس کے پاس کوئی دینار یا درہم نہ ہو اگر اس کے پاس اعمال صالحہ ہوئے تو اس کے ظلم کے بقدر وہ (اعمال صالحہ) اس سے لے لیے جائیں گے اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں تو مظلوم کی برائیاں لے کر اس پر لا دی جائیں گی۔۔۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب